Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 71
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِی السَّفِیْنَةِ خَرَقَهَا١ؕ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا١ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا اِمْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَكِبَا : وہ دونوں سوار ہوئے فِي السَّفِيْنَةِ : کشتی میں خَرَقَهَا : اس نے سوراخ کردیا اس میں قَالَ : اس نے کہا اَخَرَقْتَهَا : تم نے اس میں سوراخ کردیا لِتُغْرِقَ : کہ تم غرق کردو اَهْلَهَا : اس کے سوار لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تو لایا (تونے کی) شَيْئًا : ایک بات اِمْرًا : بھاری
پھر دونوں سفر میں نکلے یہاں تک کہ سمندر کے کنارے پہنچے اور کشتی میں سوار ہوئے ، اب موسیٰ (علیہ السلام) کے صاحب نے یہ کیا کہ کشتی میں ایک جگہ دراڑ ڈال دی ، یہ دیکھتے ہی موسیٰ (علیہ السلام) بول اٹھا کہ آپ نے کشتی میں دراڑ ڈال دی کہ مسافر غرق ہوجائیں آپ نے کیسی خطرناک بات کی ؟
تفسیر : جب دونوں چلے تو راستہ میں ایک کشتی کو زخمی کرنے کا واقعہ پیش آیا : 76۔ صاحب موسیٰ کا یہ سفر موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی مصاحبت میں رکھتے ہوئے شروع ہوگیا اور یہاں تک کہ وہ چلتے رہے کہ ایک جگہ پہنچ کر ایک کشتی میں سوار ہوگئے ، کشتی میں کتنے لوگ تھے اور وہ کس جگہ سے روانہ ہوئی اور کہاں اتری اور صاحب موسیٰ کو کس طرف کو جانا تھا ان ساری باتوں میں سے کسی بات کا ذکر نہیں کیا گیا اس لئے کہ ان باتوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی کہ ان کا ذکر کیا جائے اس طرح جب وہ دونوں بھی دوسرے کشتی کے ساتھیوں سمیت سوار ہوئے اور کشتی چل پڑی تو صاحب موسیٰ نے کسی طریقہ سے اس کشتی کو کسی خاص مقام سے زخمی کردیا تاکہ وہ عیب دار ہوجائے اور دیکھنے والے دیکھتے ہی اس کے متعلق جان جائیں کہ یہ کشتی عیب دار ہے ، اس صورتحال کو دیکھتے ہیں موسیٰ (علیہ السلام) سے نہ رہا گیا اور فورا اپنے صاحب کو ٹوک دیا کہ ارے صاحب ! یہ آپ نے کیا کردیا کیا آپ کشتی میں بیٹھنے والوں کو غرق کرنا چاہتے ہیں تاکہ جو اس میں بیٹھے وہ دوسرے کنارہ پر پہنچنے سے پہلے ہی ایک کنارہ لگ جائے بڑا عجیب کام آپ نے کردیا یہ حرکت تو آپ کی بڑی ہی ناگوار ہے ، صاحب موسیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی بات سنی اور جو جواب دیا وہ آنے والی آیت میں درج ہے ۔
Top