Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 87
قَالَ اَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَیُعَذِّبُهٗ عَذَابًا نُّكْرًا
قَالَ : اس نے کہا اَمَّا : اچھا مَنْ ظَلَمَ : جس نے ظلم کیا فَسَوْفَ : تو جلد نُعَذِّبُهٗ : ہم اسے سزا دیں گے ثُمَّ : پھر يُرَدُّ : وہ لوٹایا جائیگا اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف فَيُعَذِّبُهٗ : تو وہ اسے عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب نُّكْرًا : بڑا۔ سخت
ذوالقرنین بولا ہم ناانصافی کرنے والے نہیں جو سرکشی کرے گا اسے سزا دیں گے پھر اسے اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا ہے وہ سخت عذاب میں مبتلا کرے گا
” ذوالقرنین “ نے کہا کہ ہم نافرمانوں کے سوا کسی کو سزا نہیں دیں گے : 93۔ اور مزید اس نے لکھا کہ حکومت کے متعلق اس کا عقیدہ وہی تھا جو ایک صالح اور نیک بادشاہ کا ہونا چاہئے چناچہ یونانی مورخین کا کہنا ہے کہ ” اس کا عقیدہ یہ تھا کہ دولت بادشاہوں کے ذاتی آرام وعیش کے لئے نہیں ہے بلکہ اس لئے ہے کہ رفاعہ عامہ کے کاموں میں صرف کی جائے اور ماتحتوں کو اس سے فائدہ پہنچے ۔ “ (حوالہ بالا) کاش کہ ہمارے اس دور کے فرمانرواؤں کو بھی اتنی ہی بات سمجھ آجائے کہ دولت کا مصرف کیا ہے ؟ افسوس کہ آج مسلمان حکومتوں کے سربراہ بھی اسی اصول کو اپنا لیتے اور سب ایک ہو کر اپنے ہی لوگوں میں کسی ایک کا انتخاب کرکے اس کے پیچھے لگ جاتے ، کاش کہ جن کے دعوی میں اللہ ایک ہے اور اس کا رسول محمد رسول اللہ ﷺ خاتم النبیین ہے ‘ قرآن کریم ان کی کتاب ہے اور ان سب کا قبلہ بھی ایک ہے ، اللہ کرے کہ ان سب کا امام و پیشوا وقت کا امیر المومنین اور خلیفہ بھی ایک ہوتا اور ایک جھنڈے تلے سب کے سب اکٹھے ہوتے اور سارے اسلامی ممالک کے لوگ ایک ہی رعایا کہلاتے اسی طرح کے خوابات تو سنتے آئے ہیں اللہ کرے کہ وہ شرمندہ تعبیر بھی ہوجائیں ۔ زیر نظر آیت نے بھی یہی بیان کیا کہ ” ذوالقرنین نے کہا ہم ناانصافی کرنے والے نہیں جو سرکشی کرے گا اسے ضرور سزا دیں گے ۔ “ اور تاریخ نے اس کی وضاحت کردی کہ اس مہم میں نہ تو اس کے ساتھ کسی نے زیادتی کی اور نہ ہی اس کی طرف سے کسی پر زیادتی کی گئی بلکہ امن اسی طرح بحال رہا کہ جو ہونا تھا وہ تو ہوگیا لیکن کسی کو معلوم بھی نہ ہوا کہ کیا ہوا ؟ ۔
Top