Urwatul-Wusqaa - Maryam : 31
وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ١۪ وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا٢۪ۖ
وَّجَعَلَنِيْ : اور مجھے بنایا ہے مُبٰرَكًا : بابرکت اَيْنَ مَا : جہاں کہیں كُنْتُ : میں ہوں ‎وَاَوْصٰىنِيْ : مجھے حکم دیا ہے اس نے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ کا مَا دُمْتُ : جب تک میں رہوں حَيًّا : زندہ
اور مجھے اس نے بابرکت بنایا ہے خواہ میں کسی جگہ بھی ہوں اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے جب تک میں زندہ رہوں
عیسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ میں عیسائیوں کے ترجمان مفسرین کرام : 31۔ زیر نظر آیت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی تقریر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے یہ ارشاد فرمایا تھا (وجعلنی مبرکا) چونکہ قوم کے اکثر لوگ آپ کو ” فتنہ جو “ اور ” نامبارک “ قرار دیتے تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ سے اعلان کرا دیا کہ تم ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں ” فتنہ جو “ اور ” نامبارک “ نہیں بلکہ مجھے تو میرے رب نے بابرکت بنایا ہے ، لیکن ہمارے بعض مفسرین نے عیسائیوں کی ترجمانی کرتے ہوئے اس کی یہ تفسیر فرمائی ۔ ” نفاعا “ اور ” قضاء للحوائج “ کہ میں لوگوں کے لئے نفع رساں ہوں اور ان کے لئے بہت حاجت روا بھی ہوں اور ظاہر ہے کہ یہی کچھ وہگروہ آپ کو مانتا تھا جنہوں نے آپ کو اسرائیل کا منجی اور اللہ کا ایک جزء قرار دیا تھا اور ہمارے بعض مفسرین نے کھلے بندوں اور واضح الفاظ میں ان کے اس نظریہ کی تصدیق فرما دی اور یہ داستان نہایت طولانی ہے کہ انہوں نے رشوت میں کیا کھایا ؟ رہی یہ بات کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے نماز قائم کروں اور زکوۃ ادا کروں ۔ اس سے مراد کیا ہے ؟ مفسرین نے فرمایا کہ اس سے مراد یا شرعی نماز اور زکوۃ ہے یا نماز سے مراد دعا اور زکوۃ سے مراد نفس کو رذائل سے پاک کرنا ہے پھر تشریح اس کی اس طرح فرمائی ہے کہ آپ کی والدہ محترمہ پر جو الزام عائد کیا جارہا ہے اس کو دور کرنے کے لئے آپ نے یہ ارشاد فرمایا گویا کسی کی ماں پر کوئی بدکاری کا الزام لگائے تو وہ ماں کو بری الذمہ قرار دینے کے لئے یہ کہہ سکتا ہے کہ مجھے دیکھو میں نماز ادا کرتا ہوں اور زکوۃ ادا کرتا ہوں اور تم میری ماں کو مطعون کرتے ہو حالانکہ تم سراسر جھوٹے ہو کیونکہ اگر میری بدکار ہوتی تو میں نہ نماز ادا کرتا اور نہ زکوۃ دیتا گویا دوسرے معنوں میں مفسرین کرام اور مفتیان شرع متین نے یہ ثابت کردیا کہ جتنے لوگ نماز نہیں پڑھتے اور زکوۃ ادا نہیں کرتا سب کی مائیں ” بدکار “ ہیں ۔ قارئین کرام کو اگر یہ تفسیر منظور ہے تو مبارک ہو ‘ ایسے مفسرین ومفتیان دین اور مبارک ہے ان کی یہ تفسیر ۔ اور اسی طرح کے لطیفے یہ دین کے ٹھیکہ دار آج بھی بناتے اور پیدا کرتے رہتے ہیں ، جس کا جی چاہا نکاح توڑ دیا کیوں ؟ اس لئے انہوں ” فلاں “ کے پیچھے نماز ادا کی ہے لہذا ان صاحب کے جنہوں نے ” فلاں “ کی اقتداء میں نماز ادا کی نکاح ٹوٹ گیا ہے اور اس شخص نے دو سال ہوئے مرشد کی شیرینی ادا نہیں کی لہذا اس کا نکاح ٹوٹ گیا اور بیوی اس پر حرام ہوگئی اس کو ہماری پنجابی زمین میں کہتے ہیں ” مچھرے لت ماری سنگھ بھج گیا کھوتی دا۔ “ ہمارے پیر صاحب پوری ترنگ میں آکر استفسارا تحریر فرماتے ہیں کہ ” آپ کی والدہ محترمہ پر جو الزام عائد کیا جا رہا تھا اس کو دور کرنے کے لئے آپ نے یہ ارشاد فرمایا اور حضرت مریم کی برات کو ثابت کرنے کے لئے اس سے زیادہ موثر ، دلنشیں اور بلیغ اسلوب نہیں ہو سکتا لیکن کیا ایک زانیہ کے شکم سے ایسا بچہ تولد ہو سکتا ہے جو ان کمالات کا حامل ہو ۔ میرا صاحب کتاب نبی ہونا ‘ میرے وجود کا سراپا برکت ہونا کیا اس بات دلیل نہیں کہ میری والدہ تقیہ ‘ عفیفہ زاہدہ اور قانتہ ہیں ۔ ماشاء اللہ پیر صاحب اسلامک لاء کے فیصلوں میں جسٹس بھی ہیں او پاکستانیوں کو زنا کے مقدمات کے لئے ایک نئی اور انوکھی دلیل مہیا کر رہے ہیں جو آج تک کسی عدالت اسلامی میں کسی دور میں بھی پیش نہیں کی گئی حالانکہ وہ دلیل اللہ نے کتنے واضح الفاظ میں قرآن کریم میں بیان فرمائی ہوئی تھی اور امام ابو یوسف کے قضایا میں بھی آج تک وہ پیش نہ کی گئی ، پیر صاحب کی جے سبحان اللہ ۔
Top