Urwatul-Wusqaa - Maryam : 60
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ شَیْئًاۙ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس تَابَ : توبہ کی وَاٰمَنَ : وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے صَالِحًا : نیک فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ يَدْخُلُوْنَ : وہ داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان کا نہ نقصان کیا جائیگا شَيْئًا : کچھ۔ ذرا
ہاں ! جو کوئی باز آگیا ، ایمان لایا اور نیک عمل میں لگ گیا تو بلاشبہ ان کے لیے کوئی کھٹکا نہیں ، وہ جنت میں داخل ہوں گے ، ان کے حقوق میں ذرا بھی ناانصافی نہ ہو گی
صلوۃ کی ادائیگی کے بعد اس کی اضاعت سے جو باز آگیا اس نے مقصد حاصل کرلیا : 60۔ ہاں ! جس شخص نے سچے دل سے توبہ کی اور صلوۃ کی ادائیگی کے اس کی حفاظت کی اور اس کو ضائع ہونے سے بچایا وہ یقینا اس مقصد کو پاگئے اور دنیا کی زندگی کے بعد وہ اخروی زندگی میں بھی کامیاب وکامران ہوئے اور جنت کو انہوں نے حاصل کرلیا ان کو اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان کی ہمارے ہاں بھی حق تلفی نہیں ہوگی بلکہ وہ اپنی ہر ایک نیکی کا صلہ ضرور پائیں گے اور انکو ان کے اعمال کے صلہ میں ہمیشگی کے باغ ملیں گے ، یہ رب کریم کا ان سے وعدہ ہے اور اس احکم الحاکمین کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہو سکتا ، بلاشبہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی اور جنت کا استحقاق ان کے لئے لازم ہے ۔
Top