Urwatul-Wusqaa - Maryam : 82
كَلَّا١ؕ سَیَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَ یَكُوْنُوْنَ عَلَیْهِمْ ضِدًّا۠   ۧ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَيَكْفُرُوْنَ : جلد ہی وہ انکار کرینگے بِعِبَادَتِهِمْ : ان کی بندگی سے وَيَكُوْنُوْنَ : اور ہوجائیں گے عَلَيْهِمْ : ان کے ضِدًّا : مخالف
لیکن ہرگز ایسا ہونے والا نہیں ، وہ ان کی بندگی سے صاف انکار کر جائیں گے ، وہ الٹے ان کے مخالف ہوں گے !
ہرگز نہیں ‘ وہ ان کی عبادت سے کھلا انکار کردیں گے ‘ وقت آنے دو : 82۔ فرمایا یہ خیالی پلاؤ پکانے والی شیخ چلی ہیں اور ان کا یہ زعم بالکل باطل ہے اور ان احمقوں کی یہ آرزو قطعا پوری نہیں ہوگی اور ان کے یہ معبود جن کو انہوں نے بزعم خویش تصور کیا تھا قیامت کے روز کھلے میدان میں ان کے سامنے ان کی اس عبادت کرنے کا انکار کریں گے اور صاف صاف ان کو کہیں گے تم بالکل جھوٹے ہو ہماری عبادت تم نے کب کی اور ہم نے تم کو اپنی عبادت کا کب کہا ؟ یہ بات عیسائیوں سے بھی پوچھی جائے گی جس کا ذکر پیچھے سورة مائدہ کی آیت 116 ، 117 میں بڑی وضاحت سے گزر چکا ملاحظہ ہو۔ تفسیر عروۃ الوثقی جلد سوم ، دوسرے مشرکین سے بھی کہا جائے گا کہ بلاؤ ان کو جن کو تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہراتے رہے جیسا کہ ارشاد الہی ہے : ” اے پیغمبر اسلام ! آپ کہہ دیجئے کہ پکار دیکھو اپنے ان معبودوں کو جنہیں تم اللہ کے سوا اپنا معبود سمجھے بیٹھے ہو وہ نہ آسمانوں میں کسی ذرہ برابر چیز کے مالک ہیں نہ زمین میں اور وہ آسمان و زمین کی ملکیت میں شریک بھی نہیں ہیں ۔ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار بھی نہیں ہے ۔ “ (سباء 34 : 22) پھر فرمایا : ” اے پیغمبر اسلام ! ان سے کہو ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی وہ کون ہستیاں ہیں جنہیں تم نے اس کے ساتھ شریک ٹھہرا رکھا ہے ‘ ہرگز نہیں زبردست اور دانا تو بس وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ “ (سباء 34 : 27) پھر مزید ارشاد فرمایا : ” کاش تم دیکھو ان کا حال جب یہ ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے اس وقت یہ ایک دوسرے پر الزام دھریں گے جو لوگ دنیا میں دبا کر رکھے گئے تھے وہ بڑا بننے والوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے ۔ وہ بڑا بننے والے ان دبے ہوئے لوگوں کو جواب دیں گے کا ہم نے تمہیں اس ہدایت سے روکا تھا جو تمہارے پاس آئی تھی ؟ نہیں بلکہ تم خود مجرم تھے ۔ وہ دبے ہوئے لوگ ان بڑا بننے والوں سے کہیں گے ‘ نہیں بلکہ تمہاری شب وروز کی مکاری تھی جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم اللہ سے کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہرائیں ، آخر کار جب یہ لوگ عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے ۔ “ (سباء 34 : 33 ، 35) اور ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ : ” اور بھول نہ جائیں یہ لوگ اس دن کو جب کہ وہ ان کو پکارے گا اور پوچھے گا کہاں ہیں میری وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے ؟ یہ قول جن پر چسپاں ہوگا وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! بیشک یہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا انہیں ہم نے اس طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ہم آپ کے سامنے براءت کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے ، پھر ان سے کہا جائے گا کہ پکارو اب اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو ‘ یہ انہیں پکاریں گے مگر وہ ان کو کوئی جواب نہ دیں گے اور یہ لوگ عذاب دیکھ لیں گے ‘ کاش یہ ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے ۔ “ (القصص 28 : 61 تا 64) زیر نظر آیت جس کی یہاں تفسیر ہو رہی ہے میں فرمایا گیا ” وہ ان کی بندگی سے صاف صاف انکار کردیں گے بلکہ وہ الٹے ان کے مخالف ہوں گے ۔ “
Top