Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 82
كَلَّا١ؕ سَیَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَ یَكُوْنُوْنَ عَلَیْهِمْ ضِدًّا۠   ۧ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَيَكْفُرُوْنَ : جلد ہی وہ انکار کرینگے بِعِبَادَتِهِمْ : ان کی بندگی سے وَيَكُوْنُوْنَ : اور ہوجائیں گے عَلَيْهِمْ : ان کے ضِدًّا : مخالف
ہرگز نہیں وہ (معبودان باطل) ان کی پرستش سے انکار کریں گے اور ان کے دشمن (ومخالف) ہوں گے
کلا ایسا ہرگز نہ ہوگا ‘ بتوں کے وسیلہ سے ان کو عزت حاصل نہ ہوگی۔ سیکفرون بعبادتہم وہ ان کی عبادت ہی کا انکار کریں گے ‘ یعنی وہ آلہہ اور معبود ان کی عبادت کا قیامت کے دن انکار کریں گے اور کہیں گے یہ ہماری پوجا نہیں کرتے تھے (شیطانوں اور اپنے ہوا و ہوس کی پوجا کرتے تھے) ہم ان کے اس فعل سے بری ہیں ‘ یا یہ مطلب ہے کہ قیامت کے دن کافر غیر اللہ کی عبادت کا انکار کردیں گے اور کہیں گے خدا کی قسم ہم مشرک نہیں تھے۔ ویکونون علیہم ضدا۔ اور ان کے مخالف ہوجائیں گے۔ ضد سے مراد ہے ذلت و حقارت۔ اوّل فقرہ میں بتوں کا باعث عزت ہونا مذکور ہے ‘ جس کی امید کافروں کو تھی اور عزت کی ضد ذلت ہوتی ہے یا ضد سے مراد ہے مخالف ہونا دشمن ہونا ‘ یعنی کافروں کے باطل معبود قیامت کے دن ان کے دشمن اور مخالف ہوجائیں گے ان کی تکذیب اور ان پر لعنت کریں گے ‘ یا یہ مطلب ہے کہ کافروں کو عذاب دینے میں مددگار بن جائیں گے ‘ پتھروں کو آگ میں ڈالاجائے گا تو آگ کی تیزی بڑھ جائے گی پتھر ایندھن بن جائیں گے جن کی وجہ سے کافروں کی سوختگی میں اضافہ ہوگا ‘ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ قیامت کے دن یہ کافر اپنے الہہ کے مخالف ہوجائیں گے ‘ دنیا میں تو ان کی پوجا کرتے ہیں لیکن آخرت میں منکر ہوجائیں گے۔ لفظ ضد کی وحدت معنی کی طرف اشارہ کر رہی ہے یعنی سب کافر آلہہ کی ضد ہونے میں ایک شخص کی طرح ہوں گے سب ضدیت میں متفق ہوں گے۔ ابو داؤد و نسائی نے حضرت علی ؓ : کی روایت سے اور ابن حبان نے حضرت ابن عمر ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ سب دوسروں کے خلاف ایک ہاتھ ہیں یعنی سب متفق الرائے اور متحد القوت ہوں گے۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے کہ لفظ ضد کا اطلاق جمع پر بھی ہوتا ہے اللہ نے فرمایا ہے وَیَکُوْنُوْنَ عَلَیْہِمْ ضِدًّا۔
Top