Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 113
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقَالَتِ
: اور کہا
الْيَهُوْدُ
: یہود
لَيْسَتِ
: نہیں
النَّصَارٰى
: نصاری
عَلٰى
: پر
شَیْءٍ
: کسی چیز
وَقَالَتِ
: اور کہا
النَّصَارٰى
: نصاری
لَیْسَتِ
: نہیں
الْيَهُوْدُ
: یہود
عَلٰى
: پر
شَیْءٍ
: کسی چیز
وَهُمْ
: حالانکہ وہ
يَتْلُوْنَ
: پڑھتے ہیں
الْكِتَابَ
: کتاب
کَذٰلِکَ
: اسی طرح
قَالَ
: کہا
الَّذِیْنَ
: جو لوگ
لَا يَعْلَمُوْنَ
: علم نہیں رکھتے
مِثْلَ
: جیسی
قَوْلِهِمْ
: ان کی بات
فَاللّٰہُ
: سو اللہ
يَحْكُمُ
: فیصلہ کرے گا
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
يَوْمَ
: دن
الْقِيَامَةِ
: قیامت
فِیْمَا
: جس میں
کَانُوْا
: وہ تھے
فِیْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے
اور یہودی [ تو کہا کرتے تھے کہ عیسائیوں کا دین کچھ نہیں اور عیسائی بھی کہتے تھے کہ یہودیوں کے پاس کیا دھرا ہے ؟ اللہ کی کتاب بھی دونوں پڑھتے ہیں اور ٹھیک ایسی ہی بات وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو علم نہیں رکھتے ، (حالانکہ دین سب کے لیے ایک ہی ہے) اچھا قیامت کے روز اللہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا جس بات میں وہ جھگڑ رہے ہیں
یہود نصاریٰ کیا ہیں اور کیا کہتے ہیں ؟ 211: جب نصاریٰ نجران کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو علماء و احبار یہود بھی ان سے ملنے کے لئے آئے۔ باہمی گفتگو ہوتی رہی اور باتوں ہی باتوں میں یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شان میں نہایت ہی گستاخانہ الفاظ استعمال کئے اور ان کو کہا کہ نصاریٰ بالکل غلط راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ادھر عیسائیوں نے سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کا انکار کردیا۔ اور ان کا انکار بھی دراصل مخالف کارروائی کے طور پر تھا اس لئے انہوں نے کہا کہ سب کے سب یہودی ضلالت و گمراہی میں مبتلا ہیں اور لطف کی بات یہ ہے کہ دونوں گروہ تورات پر ایمان بھی رکھتے ہیں جس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دونوں کی نبوت کا اعلان ہے ایک دوسرے کو گمراہ کہنا اور راہ حق پر نہ سمجھنا اس لئے ہے کہ ان میں سے کوئی فریق اقوام و ملل کے بدلنے اور منسوخ ہونے کا قائل نہیں ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کے اس اختلاف کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دونوں قومیں جہالت کی باتیں کر رہی ہیں۔ دونوں میں سے کوئی بھی جنت کا ٹھیکہ دار نہیں ہے غلط فہمی کا سبب اصلی یہ ہے کہ انہوں نے مذہب و ملت کی اصل روح یعنی عقائد و اعمال اور نظریات کو چھوڑ کر نسلی یا وطنی بنیاد پر کسی قوم کو یہود ٹھہرا لیا اور کسی قوم کو نصرانی سمجھ لیا ہے۔ جو یہود کی نسل سے ہو یا یہود کے شہر میں بستا ہو یا مردم شماری میں اپنے آپ کو یہودی بتا تا ہو اس کو یہود سمجھ لیا گیا۔ اسی طرح نصرانیوں کی تشخیص و تعین کی گئی حالانکہ اصول ایمان کو توڑ کر اور اعمال صالح سے منہ موڑ کر نہ کوئی یہودی ، یہودی رہتا ہے نہ نصرانی ، نصرانی۔ قرآن کریم میں اختلاف اور اس فیصلہ کا ذکر مسلمانوں کو سنانے اور متنبہ کرنے کے لئے ہے کہ کہیں وہ بھی اس قسم کی غلطی میں مبتلا نہ ہوجائیں کہ ہم تو پشتی مسلمان ہیں۔ ہر دفتر اور رجسٹر میں ہمارا نام مسلمانوں کے خانے میں درج ہے اور زبان سے بھی اپنے آپ کو مسلمان ہی کہتے ہیں اس لئے جنت کے اور تمام انعامی وعدوں کے ہم ہی مستحق ہیں جو نبی کریم ﷺ کے ذریعے مسلمانوں سے کئے گئے تھے۔ اس فیصلہ سے ان پر واضح ہوجانا چاہئے کہ کوئی شخص محض دعویٰ سے حقیقی مسلمان بنتا ہے نہ کہیں مسلمان نام درج کرانے یا مسلمان صلب سے یا ان کے شہر میں پیدائش ہونے کی وجہ سے بلکہ مسلمان ہونے کے لئے اول اسلام ضروری ہے اور اسلام کے معنی ہیں اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کردینے اور سونپ دینے کے۔ دوسرے احسان عمل یعنی سنت کے مطابق عمل کو درست کرنا ہے۔ یہود و نصاریٰ کی لڑائی سے مشرکین نے کیا فائدہ اٹھایا ؟ 212: اور دیکھو کہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ تو ایسے دعوے کرتے تھے۔ ان کی دیکھا دیکھی مشرکین کو بھی جوش آیا اور اس طرح سے یہ لوگ بھی کہ محض بےعلم ہیں ان اہل کتاب ہی کا ساقول دہرانے لگے مثل ہے کہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے اہل کتاب کی دیکھا دیکھی مشرکین بھی یہ بات کہنے لگے کہ ان یہود و نصاریٰ اور مسلمانوں سب کا دین بےبنیاد ہے حق پر بس ہم ہی ہیں ان سب کو کہا جاتا ہے کہ یہاں تم سب کے سب اپنی اپنی ہانک لو۔ اللہ تعالیٰ ان سب کے درمیان فیصلہ کر دے گا یعنی قیامت کے دن ان تمام مقدمات کا جن میں وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں اور وہ عملی فیصلہ یہ ہوگا کہ اہل حق کو جنت میں اور اہل باطل کو جہنم میں داخل کردیا جائے گا عملی فیصلہ کی قید اس لئے لگائی گئی کہ قولی اور برہانی فیصلہ تو عقلی اور نقلی دلائل کے ذریعہ دنیا میں بھی ہوچکا ہے جس کو یہ لوگ ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ اس طرح اہل کتاب کی اس لڑائی سے مشرکین کو یہ فائدہ ہوا کہ وہ بھی بول اٹھے اور انہوں نے وہ سب کچھ اہل کتاب کو کہہ دیا جو اہل کتاب ان ان پڑھوں کو کہا کرتے تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ اس قسم کی باتیں بنانا اور قوموں کے بننے اور بگڑنے کے قانون الٰہی کو تسلیم نہ کرنا تعلیم یافتہ جماعت کی شان سے بالکل بعید ہے۔ یہ جاہلوں کی باتیں ہیں جو ارتقاء و تنزل اقوام کے اصول و ضوابط سے واقف نہیں ہوتے ۔ اس جھگڑے کی طے کرنے کی بہترین صورت یہ تھی کہ گھر میں بیٹھ کر غور فکر کرتے اس وقت انہیں معلوم ہوجاتا کہ دنیا میں قوموں کا بگڑنا اور بننا اسی اصول پر قائم ہے۔ اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہیں ہے جب یہ لوگ اس طرح فیصلہ کرنے کے لئے تیار نہیں تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ اسلام کی راہ ترقی میں رکاوٹیں پیدا کرنا ان کی زندگی کا اصل مقصد ہے اور صرف اسی ایک غرض کی خاطر سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔ پس جب حق کی تلاش نہیں تو ان جھگڑوں کے طے ہونے کی بھی کوئی صورت نہیں۔ ان سب کا فیصلہ قیامت پر اٹھا رکھئے ۔ کہ وہی احکم الحاکمین حقیقت اصلیہ کو واضح کرے گا۔ مسلمانوں نے بھی وہی کیا جو دوسری قومیں کرتی آرہی تھیں : 213: غور کرو کہ قرآن کریم کی تنبیہات کے باوجود بہت سے مسلمان اس یہودی اور نصرانی غلطی کا شکار ہوگئے کہ اللہ و رسول اور آخرت و قیامت سے بالکل غافل رہ کر اپنا نسلی مسلمان ہونا مسلمان ہونے کے لئے کافی سمجھنے لگے اور قرآن و حدیث میں جو وعدے فلاح دنیا و آخرت کے مسلمان سے کئے گئے ہیں اپنے آپ کو مستحق سمجھ کر ان کے پورے ہونے کا انتظار کرنے لگے اور جب وہ پورے ہوتے نظر نہیں آئے تو قرآن و حدیث کے وعدوں میں شک کرنے لگے۔ اس کو نہیں دیکھتے کہ قرآن کریم نے محض نسلی مسلمانوں سے کوئی وعدہ نہیں کیا جب تک وہ تمام ارادوں میں اللہ کے قانون کے پابند نہ ہوں یہی خلاصہ ہے آیت مذکور کا یعنی : بَلٰى 1ۗ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ ہُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ 1۪ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ (رح) 00112 دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے نہ کسی اور کی حق یہ ہے کہ جو اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے اور عملاً نیک روش پر چلے اس کے لئے اس کے رب کے پاس اجر محفوظ ہے اور ایسے لوگوں کے لئے کسی خوف یا رنج کا کوئی موقع نہیں۔ ایک غلطی کا ازالہ : آج کل پوری دنیا کے مسلمان طرح طرح کے مصائب و آفات کا شکار ہیں اور دن بدن ہوتے ہی چلے جا رہے ہیں اس کو دیکھ کر بہت سے ناواقف لوگوں کو یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ شاید ان تمام آفات و مصائب کا سبب ہمارا اسلام ہے لیکن مذکورہ تحریر سے واضح ہوگیا کہ اس کا اصل سبب ہمارا اسلام نہیں ترک اسلام ہے کہ ہم نے اسلام کا صرف نام باقی رکھا ہے ، نہ اس کے عقائد ہمارے اندر ہیں ، نہ اخلاق ، نہ اعمال گویا۔ ^ وضع میں ہم نصاریٰ تو تمدن میں ہنود پھر ہمیں کیا حق ہے کہ اسلام اور مسلم کے لئے کئے ہوئے وعدوں اور انعاموں کا ہم انتظار کریں۔ ہاں ! یہاں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ ہم کچھ بھی نام تو اسلام کا لیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نام لیوا تو ہیں اور جو کفار کھلے طور پر اللہ و رسول کی مخالفت کرتے ہیں ، اسلام کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے وہ تو آج دنیا میں ہر طرح کی ترقی کر رہے ہیں۔ بڑی بڑی حکومتوں کے مالک بنے ہوئے ہیں۔ دنیا کی صنعتوں اور تجارتوں کے ٹھیکہ دار بنے ہوئے ہیں اگر ہماری بد عملی کی ہمیں یہ سزا مل رہی ہے کہ ہم ہر جگہ پامال و پریشان ہیں تو کفار و فجار کو اس سے زیادہ سزا ملنی چاہئے لیکن اگر ذرا غور سے کام لیا جائے تو یہ شبہ خود بخود رفع ہوجائے گا۔ اول تو اس لئے کہ دوست و دشمن کے ساتھ معاملہ یکساں نہیں ہوا کرتا۔ دوست کو قدم قدم اور بات بات پر ٹوکا جاتا ہے ۔ اولاد اور شاگرد کو ذرا ذرا سی بات پر سزا دی جاتی ہے لیکن دشمن کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہوتا۔ اس کو ڈھیل دی جاتی ہے اور وقت آنے پر دفعتاً پکڑ لیا جاتا ہے۔ مسلمان جب تک ایمان و اسلام کا نام لیتا ہے۔ اللہ کی عظمت و محبت کا دَم بھرتا ہے وہ دوستوں کی فہرست میں داخل ہے۔ اس کے برے اعمال کی سزا عموماً دنیا ہی میں دے دی جاتی ہے تاکہ آخرت کا بار ہلکا ہوجائے۔ بخلاف کافر کے اس پر باغیوں اور دشمنوں کا قانون جاری ہے۔ دنیا کی ہلکی ہلکی سزائوں سے ان کا بار عذاب ہلکا نہیں کیا جاتا ان کو یکلخت عذاب میں پکڑا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ کی اس ارشاد گرامی کا یہی مطلب ہے کہ ” دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنت ہے۔ “ دوسری اہم بات مسلمانوں کے تنزل اور پریشانی اور کفار کی ترقی و آرام کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر عمل کا جدا گانہ خاصہ رکھا ہے۔ ایک عمل سے دوسرے عمل کے خواص حاصل نہیں ہو سکتے۔ مثلاً تجارت کا خاصہ یہ ہے کہ مال میں زیادتی ہو۔ دوا کا خاصہ ہے بدن صحت مند ہو۔ اب اگر کوئی شخص تجارت میں تو دن رات لگا رہے بیماری اور اس کے علاج کی طرف توجہ نہ دے تو محض تجارت کا خاصہ یعنی مال کی زیادتی حاصل نہیں کرسکتا۔ کفار کی دنیوی ترقی اور مال و دولت کی فروانی ان کے کفر کا نتیجہ نہیں جیسے مسلمان کا افلاس اور عیش و پریشانی اسلام کا نتیجہ نہیں بلکہ کفار نے جب آخرت کی فکر چھوڑ دی اور پوری طرح دنیا کے مال و دولت اور عیش و آرام کی فکر میں لگ گئے۔ تجارت ، زراعت اور حکومت و سیاست کے مفید راستوں کو اختیار کیا۔ مضر طریقوں سے بچے تو دنیا میں ترقی حاصل کرلی۔ اگر وہ بھی ہماری طرح صرف اپنے اپنے مذہب کا نام لے کر بیٹھ جاتے اور دنیوی ترقی کے لئے اس کے اصول کے مطابق جدوجہد نہ کرتے تو ان کا کفر ان کو مال و دولت یا حکومت کا مالک نہ بنا دیتا پھر ہم یہ کیسے سمجھ لیں کہ ہمارا اسلام وہ بھی صرف نام کا ہماری ساری فتوحات کے دروازے کھول دے گا ؟ اسلام و ایمان اگر بالکل صحیح اصول پر بھی ہو تو اس کا اصلی خاصہ اور نتیجہ نجات آخرت اور جنت کی دائمی راحت ہے۔ دنیا میں مال و دولت کی فراوانی عیش و آرام کی وسعت اس کے نتیجہ میں حاصل نہیں ہو سکتی جب تک اس کے لئے اس کے مناسب جدوجہد نہ کی جائے۔ اور یہ بات تجربہ سے ثابت ہے کہ جہاں کہیں اور جب کوئی مسلمان تجارت و صنعت ، حکومت و سیاست کے اصول صحیحہ کو سیکھ کر ان پر عمل پیرا ہوجاتا ہے تو وہ بھی دنیوی ثمرات و نتائج سے محروم نہیں رہتا جو کسی کافر کو حاصل ہو رہے ہیں۔ اس سے واضح ہوا کہ دنیا میں ہمارا افلاس و احتیاج اور مصائب و آفات ہمارے اسلام کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک طرف اسلامی اخلاق و اعمال چھوڑنے کا اور دوسری طرف ان تمام کاموں سے منہ موڑنے کا نتیجہ ہے جن کے عمل میں لانے سے مال و دولت میں زیادتی ہوا کرتی ہے۔ افسوس ہے کہ ہمیں جب یورپ والوں کے ساتھ اختلاط کا اتفاق پیش آیا تو ہم نے ان سے صرف ان کا کفر اور آخرت سے غفلت اور بےحیائی اور بداخلاقی سب سیکھ لی لیکن ان کے وہ اعمال نہ سیکھے جن کی وجہ سے وہ دنیا میں کامیاب نظر آتے ہیں ۔ جس مقصد کے لئے کھڑے ہوں اسکے پیچھے اَن تھک کوشش ، معاملہ کی سچائی ، بات کی سچائی اور دنیا میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کے نئے نئے طریقے جو در حقیقت اسلام ہی کی اصلی تعلیمات ہیں۔ ہم نے ان کو دیکھ کر بھی اس کی نقل اتارنے کی کوشش نہ کی ۔ تو یہ قصور ہمارے اسلام کا ہے یا ہمارا اپنا قصور ہے۔ الغرض قرآن کریم کی ان آیات نے واضح کردیا کہ محض نسلی طور پر اسلام کا نام رکھ لینا کسی نتیجہ پر نہیں پہنچا سکتا جب تک ایمان اور عمل صالح کو مکمل طور پر اختیار نہ کیا جائے۔
Top