Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 128
رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاجْعَلْنَا : اور ہمیں بنادے مُسْلِمَيْنِ : فرمانبردار لَکَ : اپنا وَ ۔ مِنْ : اور۔ سے ذُرِّيَّتِنَا : ہماری اولاد أُمَّةً : امت مُسْلِمَةً : فرمانبردار لَکَ : اپنا وَاَرِنَا : اور ہمیں دکھا مَنَاسِکَنَا : حج کے طریقے وَتُبْ : اور توبہ قبول فرما عَلَيْنَا : ہماری اِنَکَ اَنْتَ : بیشک تو التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيمُ : رحم کرنے والا
اے ہمارے رب ! ہم سچے مسلم ہوجائیں اور ہماری نسل میں سے ایک ایسی امت پیدا فرما دے جو تیرے احکام کی فرمانبردار ہو ، اے اللہ ! ہمیں ہماری عبادت کے صحیح طور طریقے بتلا دے اور ہم سے درگزر فرما بلاشبہ تیری ہی ذات ہے جو درگزر کرنے والی ، پیار کرنے والی ہے
بارگاہ رب ذوالجلال میں امت مسلمہ کے لئے دُعا : 239: بارگاہ رب ذوالجلال سے مانگتے قت انکساری و عاجزی لازمی و ضروری ہے۔ دیکھو ! دونوں باپ بیٹا مسلمان تو پہلے ہی سے تھے جب دعا کر رہے تھے لیکن کہتے یہی ہیں کہ اے اللہ ! ہماری فرمانبرداری میں مزید ترقی فرما اور ہماری نسل سے بھی ایک فرمانبردار امت پیدا فرما یعنی امت مسلمہ۔ دعا کی قبولیت کا اندازہ اسی سے لگا لو کہ وہ امت آج تک اسی نام سے مشہور چلی آرہی ہے۔ دوست دشمن کی زبان پر ” امت مسلمہ “ کے الفاظ جاری ہیں دونوں بزرگ فرماتے ہیں کہ اے اللہ ! ہماری اولاد میں ایک ایسی جماعت ہمیشہ رہے جو تیرے احکام کی پیروی اور اتباع کو اپنی زندگی کا مقصد اصلی بنائے اور چونکہ وہ الگ تھلک ہوگی اگر اس کے پاس کوئی قانون نہ ہوا تو راہ حق سے بھٹک جائے گی اس لئے تو اس کو دائمی اور ابدی قانون نوازش کر اور اگر قانون ملنے کے باوجود اس سے کوئی غلطی سرزد ہو تو ان کے ساتھ لطف و نوازش سے پیش آ۔ پھر یہ دعائیہ کلمات صاف بتا رہے ہیں کہ جس امت مسلمہ کی تخلیق کے لئے درخواست کی جا رہی ہے وہ وہی ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہو کیونکہ دعا میں دونوں بزرگ شامل ہیں اور ایک کو دوسرے کی اولاد ہونے کا شرف بھی حاصل ہے اور اولاد میں اسماعیل (علیہ السلام) ہیں اور ان کی اولاد جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ امت مسلمہ کا تعلق اسماعیل (علیہ السلام) ہی کی اولاد سے ہے اور وہ وہی ہے جو محمد رسول اللہ ﷺ کی امت ہے کیونکہ محمد رسول اللہ ﷺ ہی وہ نبی ہیں جو اولاد اسماعیل (علیہ السلام) سے ہیں اور پھر اسی مضمون کی مزید وضاحت آنے والی آیت کر رہی ہے۔
Top