Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 148
وَ لِكُلٍّ وِّجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیْهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؐؕ اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے وِّجْهَةٌ : ایک سمت ھُوَ : وہ مُوَلِّيْهَا : اس طرف رخ کرتا ہے فَاسْتَبِقُوا : پس تم سبقت لے جاؤ الْخَيْرٰتِ : نیکیاں اَيْنَ مَا : جہاں کہیں تَكُوْنُوْا : تم ہوگے يَاْتِ بِكُمُ : لے آئے گا تمہیں اللّٰهُ : اللہ جَمِيْعًا : اکٹھا اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْر : قدرت رکھنے والا
اور ہر گروہ کیلئے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ رخ پھیرتا ہے پس نیکیوں کی راہ میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرو ، تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تم سب کو پا لے گا یقینا اللہ نے ہرچیز کے لئے ایک اندازہ مقرر کر دیا ہے
امت مسلمہ کا قبلہ ہی امت مسلمہ کا مرکز ہے : 271: اب تک بنی اسرائیل کو الزامی و تحقیقی جواب دیا گیا اور تحویل قبلہ کی بعض مصلحتوں پر روشنی ڈالی گئی۔ اب بیان کیا جاتا ہے کہ تمام امت مسلمہ کے لئے ایک ہی قبلہ مقرر کرنے سے اصلی مقصد کیا ہے اور کو نسی غرض وغایت پیش نظر ہے۔ بیت اللہ کا قبلہ بنانا اس لئے ہے کہ ایک عالمگیر اخوت قائم کر کے اس کے لئے تمام عالم میں ایک مرکز بنا دے کہ وحدت مقصد کے ساتھ وحدت مرکز ہونا ضروری ہے پس مسلمانوں کی ہر جماعت کا فرض ہے کہ وہ جس طرف بھی جائے اور جدھر کا سفر کرے نماز پڑھتے وقت اس بیت اللہ کی جانب رخ کرے جب مرکز ایک ہی ہے تو ہم میں سے ہر ایک اس امر کی سعی و کوشش کرے کہ خیر و صلاح ، نیکی و پاکدامنی ، طہارت و پاکیزگی اور ایثار و محبت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھے اور سابق القدم رہے ۔ سبقت کی ایک صورت یہ ہے کہ ہم اپنے دوستوں میں پیش پیش رہنے کی کوشش کریں اور دوسری شکل یہ ہے کہ جس مرکز پر امت مسلمہ کے تمام فرزندان جلیل جمع ہوں ان کے ساتھ مقابلہ کرنے اور ہر ایک سے آگے رہنے کا جنون دامنگیر ہو اور حقیقت میں اعلیٰ ترین عزت و کرامت کا وہی مستحق ہوگا جو اس میدان مسابقت میں سب کا امام و پیشوا بن جائے مرکز کی وحدت ہم میں اس قدر جوش وولولہ ، عزم و استقلال ، صبر و استقامت پیدا کر دے گی کہ ایک ایک مسلمان تمام دنیا سے مقابلہ کرنے کو تیار ہوجائے گا اور وہ یقین کرے گا کہ صرف وہی کامیاب ہوسکتا ہے جو اعمال واخلاق میں ہم سے بہترین بن جائے گا پھر کسی کو ہم سے یارائے دم زون نہ ہوگا۔ مرکز قائم کرنے کا یہی مقصد ہے کہ جب ہر ایک مسلم کو حج بیت اللہ کے لئے جانا ضروری ہے اور وہاں دنیا کے بہترین مسلمان جمع ہوں گے تو ہمارا فرض ہے کہ اپنے اندر اس قدر طہارت و پاکیزگی پیدا کرلیں کہ ان کے سامنے ذلیل و رسوا نہ ہوں اگر ایک مرکز نہ ہوتا تو اس قدر جوش وولولہ نہیں پیدا ہو سکتا تھا۔ وہاں اس جگہ پر دنیا کے ہر گوشہ سے مسلمانوں کا جمع کرنا سو یہ اللہ کے قبضہ میں ہے وہ ضرور سب کو یہاں لا کر چھوڑے گا ، تمہارا فرض یہ ہونا چاہئے کہ جہاں کہیں سے تم نکلو تمہارا رخ اسی جانب ہو اور باقی تمام مسلمان بھی اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں اگر تم اس مرکز کا احترام کرو گے تو ضرور دنیا و آخرت میں سر فراز ہو گے۔
Top