Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے مسلمانو ! (اعتقاد و عمل کی) ساری باتوں میں پوری طرح مسلم ہوجاؤ اور (کسی بات میں بھی اسلام کے خلاف نہ کرو) دیکھو شیطانی وسوسوں کی پیروی نہ کرو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
پورے پورے مسلم بن جاؤ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو۔ 358: جس طرح اخلاص اور حسن نیت کے ساتھ تم نے احکام حج ادا کئے ہیں ایسے ہی تم میں سے ہر شخص جہاد فی سبیل اللہ میں شریک اور آئندہ تمہیں جو حکم دیا جائے اس کو پوری پابندی کے ساتھ ادا کرو۔ اسلام یہی نہیں کہ نماز ، روزہ ادا کردیا اور مطمئن ہوگئے بلکہ تمام احکام کو پورا کرنا اورانَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ00162 ( الانعام 6 : 163) کی حقیقت کو اپنے اوپر طاری کرلینا اسلام ہے۔ اس کے وجود سے دنیا میں ہر نیکی کا قیام اور برائی دور ہو ، عیش پر ستی اور آرام طلبی شیطان کی تعلیم ہے اور تباہی و بربادی کا پیش خیمہ اس کی ہمیشہ یہی کوشش رہتی ہے کہ تم مسلمان اللہ کی راہ میں قربان ہونے سے پرہیز کرو۔ مگر تمہیں ان باتوں کا خیال نہ کرنا چاہئے تمہاری حیات قومی اور اجتماعی زندگی کے لئے بہترین قانون نوازش کیا گیا ہے۔ جس کا ایک مرتبہ تجربہ بھی ہوچکا ہے کہ تم شتربانی سے جہانبانی تک پہنچ گئے ۔ اس حقیقت صادقہ کے بعد اگر تم نے قرآن کریم کو چھوڑ دیا یعنی اس کی تعلیم پر عمل نہ کیا تو اللہ اپنے غلبہ و اقتدار سے کام لے کر تمہیں فنا کر دے گا اور یہی اس کی حکمت کا تقاضا ہوگا۔
Top