Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 209
فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر زَلَلْتُمْ : تم ڈگمگا گئے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْكُمُ : تمہارے پاس آئے الْبَيِّنٰتُ : واضح احکام فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر اگر تمہارے قدم ڈگمگا گئے باوجود اس کے کہ ہدایت کی روشن دلیلیں تمہارے سامنے آ چکی ہیں تو یاد رکھو ، اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے
اگر تم نے پرواہ کی تو سمجھ لو کہ اللہ تو پہلے ہی بےپرواہ ہے : 359: ” الْبَیِّنٰتُ “ سے مراد کھلے ہوئے احکام ہیں جن میں کسی قسم کا اخفا یا ابہام نہ ہو۔ مثلاً عقیدہ توحید و رسالت۔ حکم نماز اور حکم جہاد اور ہر وہ چیز اس میں داخل ہے جو دین اسلام کی حقانیت یا قانون اسلام کی صداقت پر روشن دلیل کا کام دے سکے۔ یہ بینات ان نومسلم یہود کے پاس بھی پہنچ چکے تھے اور انہیں کوئی وجہ اب قدم پیچھے ہٹانے یالڑکھڑانے کی نہیں رہی تھی۔ زَلَلْتُمْ : زلت کے لفظی معنی پھسل جانے کے ہیں جو بےاختیاری میں ہوتا ہے۔ یہ لفظ استعمال کرکے گویا ڈرایا گیا ہے کہ قصداً اور دانستہ مخالفت تو پھر بڑی چیز ہے غلطی یا بےخیالی سے بہک جانے میں بھی گرفت کا احتمال ہے اور وہ ذات یعنی اللہ تعالیٰ وہ ہے کہ جو کچھ چاہے وہ سزا دے سکتا ہے اگرچہ وہ حکمت والا ہے کہ وقت مناسب ہی پر سزا دیتا ہے ۔ اس لئے تمہارے حق میں بہتر یہی ہے کہ تم بےپرواہ نہ بنو کیونکہ بےپرواہ صرف اور صرف ایک ہی ذات ہے۔
Top