Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 224
وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَلَا تَجْعَلُوا : اور نہ بناؤ اللّٰهَ : اللہ عُرْضَةً : نشانہ لِّاَيْمَانِكُمْ : اپنی قسموں کے لیے اَنْ : کہ تَبَرُّوْا : تم حسن سلوک کرو وَ : اور تَتَّقُوْا : پرہیزگاری کرو وَتُصْلِحُوْا : اور صلح کراؤ بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور ایسا نہ کرو کہ کسی کے ساتھ بھلائی کرنے یا پرہیزگاری کی راہ اختیار کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرا دینے کے خلاف قسمیں کھا کر اللہ کے نام کو نیکی سے بچ نکلنے کا بہانہ بنا لو ، یاد رکھو اللہ سننے والا جاننے والا ہے
نیک کاموں کے نہ کرنے کی قسم اٹھانا بذاتہ بری چیز ہے : 381: عرب جاہلیت کے جاہلانہ دستوروں میں سے ایک دستور یہ تھا کہ اللہ کی قسم کھا کھا کر یہ کہہ بیٹھتے تھے کہ ہم فلاں اور فلاں کام نیکی کا ، تقویٰ کا اور اصلاح خلق کا نہ کریں گے۔ اور جب کوئی کہتا تو یہی عذر پیش کردیتے کہ ہم تو اس کی قسم کھاچکے ہیں۔ ان اعمال خیر کا ترک یوں بھی ہر صورت میں مذموم تھا چہ جائیکہ حق جل شانہ ، کے اسم بزرگ اور اس کی قسم کو بجائے قرب حق کے اس کو دوری کا ذریعہ بنایا جائے۔ اسلام نے بلا ضرورت اور کثرت سے قسمیں کھاتے رہنے کو بھی ناپسند کیا ہے کہ اس میں اللہ کے نام کی تو قیری ہے چہ جائیکہ کہ قصداً جھوٹی قسمیں کھائی جائیں۔ انسان کو اپنی زندگی کے لئے کوئی ضابطہ حیات بنا لینا کوئی بری بات نہیں بلکہ زندگی کے لئے قانون بنانے کی اجازت دی گئی ہے مگر اس کے اصول اساسی اور مقاصد مہمہ کبھی نظر انداز نہ ہوں اور وہ یہ ہیں۔ الف) : بر و احسان : دوسروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا۔ ب) : تقویٰ و طہارت : اپنے اندر اخلاق فاضلہ پیدا کرنا اور ورع و پاکیزگی سے آراستہ ہونا۔ ج) : اصلاح بین الناس : لوگوں میں اگر منازعات و مناقشات پیدا ہوں تو ان کا رفع و انسداد اور ان کو آپس میں صلح و آشتی سے رہنے کی تاکید کرنا۔ ایک مسلم زندگی کا اعظم ترین مقصد ِزندگی یہی ہیں اس لئے کوئی ایسا قانون یعنی ضابطہ نہ بنے جو ان کے مخالف ہو اور اگر کبھی اتفاقاً ایسا ہوجائے جس کا امکان بہر حال موجود ہے تو اس ضابطہ کو منسوخ کرنا ضروری ہوگا یعنی اگر ان کاموں کے نہ کرنے کی قسم کھالی تو قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا اور اس قسم بےجا کی خاطر قانون صحیح کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔ اور قانون صحیح یہی ہے کہ جہاں تک ہو سکے ان کرنے کے کاموں کو زندگی میں کرتے ہی رہنا چاہئے۔
Top