Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 59
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ۠   ۧ
فَبَدَّلَ : پھر بدل ڈالا الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا قَوْلًا : بات غَيْرَ الَّذِیْ : دوسری وہ جو کہ قِیْلَ لَهُمْ : کہی گئی انہیں فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا عَلَى : پر الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا رِجْزًا :عذاب مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے بِمَا : کیونکہ کَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ نافرمانی کرتے تھے
لیکن ان لوگوں نے جن کی راہ ظلم و شرارت کی تھی اس بتلائی ہوئی بات کو بدل دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ظلم و شرارت کرنے والوں پر ہم نے آسمان سے عذاب نازل کیا اور در اصل یہ ان کی نافرمانی کی سزا تھی
لاتوں کے بھوت باتوں سے کب مانتے ہیں ؟ 120: جاہل اور اجڈ قوم کی یہی نشانی ہے کہ وہ کسی پابندی کو برداشت نہیں کرسکتی ۔ وہ بےلگام گھوڑے کی طرح چھوٹ ہوتی ہے جو منہ میں آیا کہہ دیا۔ جو جی میں آیا کرلیا۔ بالکل یہی حال بنی اسرائیل کا تھا ۔ انہوں نے دونوں احکام کی کوئی پروانہ کی ۔ زنا کے مرتکب ہوئے۔ گناہوں میں مبتلا ہوئے ۔ شرک جیسی نا پاکی و رجس سے وہ اپنے آپ کو نہ بچا سکے ۔ جو ماں کا نہ ہو وہ ماسی کا کیسے ہوگا ؟ کی مثل کے مطابق شریعت کے احکام واوامر کی عزت ان کے دلوں میں کیونکر آسکتی تھی ؟ بلکہ وہ تو ان کو تمسخر اور استہزاء کی نظر سے دیکھتے اور ان پر طرح طرح سے نکتہ چینی کرتے انہوں نے سجدئہ شکر ادا کرنے کی بجائے شہنائیوں اور باجے و ڈھولک سے کام لیا۔ شہر میں داخل ہو کر خوب عیش و عشرت کا جشن منایا۔ ناچنے اور کو دنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور زبان سے حطۃ کی بجائے حنطۃ یا حبۃ فی شعرۃ کے الفاظ کہے یعنی گندم گندم کی نعرہ بازی کی اور بالیوں کے دانوں کا راگ گایا۔ اور اس عارضی زندگی کی خوشحالی کو دیکھ کر آخرت کو بالکل بھول ہی گئے۔ یہ ان کے تمسخر کی انتہا تھی کہ شرعی احکام کی ذرّہ برابر بھی عزت ان کے دلوں میں نہ تھی۔ جب انہوں نے شریعت کے ساتھ استہزاء کیا اور طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو اللہ کے غضب نے انہیں آلیا اور اس دنیا میں انہیں دکھا دیا گیا کہ نافرمانی کی سزا اسی طرح دی جاتی ہے اور نافرمانوں کا انجام اسی طرح ہوتا ہے کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔ رجز کے معنی عذاب کے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے : (إِنَّہ رِجْزٌ عُذِّبَ بِهِ بَعْضُ الْأُمَمِ قَبْلَکُمْ ) (مسلم : 1280) یعنی رجز وہ ہے جس کے ساتھ بعض قوموں کو عذاب دیا گیا۔ جب انسان ناپاکی اور رجس یعنی کفر و شرک کی راہیں اختیار کرتا ہے تو اسکے موافق اسکو سزا بھی ملتی ہے اور جب حد سے زیادہ ناپاکی بڑھ جاتی ہے تو اسکی سزا اسی دنیا یعنی دارالعمل میں بھی آجاتی ہے ۔ ” مِّنَ السَّمَآءِ “ فر ما کر اشارہ دے دیا کہ وہ عذاب دارصل عذاب الٰہی تھا۔ یعنی وہ آسمانی حاکم کی طرف سے نازل ہوا تھا ۔ جو ان کے گناہوں کی پاداش کے طور پر دیا گیا۔ یہ عذاب تھا کس صورت میں ؟ روایات میں طاعون کا ذکر بار بار آیا ہے جو وبائی امراض میں سے ایک نہایت ہی مہلک مرض ہے۔
Top