Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 103
لَا یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ
لَا يَحْزُنُهُمُ : غمگین نہ کرے گی انہیں الْفَزَعُ : گھبراہٹ الْاَكْبَرُ : بڑی وَتَتَلَقّٰىهُمُ : اور لینے آئیں گے انہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ھٰذَا : یہ ہے يَوْمُكُمُ : تمہارا دن الَّذِيْ : وہ جو كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ : تم تھے وعدہ کیے گئے (وعدہ کیا گیا تھا
انہیں (قیامت کے روز) بڑی ہولناکی بھی ہراساں نہ کرے گی فرشتے آگے بڑھ کر ان کی ملاقات کریں گے (اور کہیں گے) یہ ہے وہ تمہارا دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا
اہل جنت کے اعزاز واکرام کے لئے فرشتے پیش قدمی کریں گے : 103۔ انسان امن وسلامتی کا بھوکا ہے لیکن وہ اس امن وسلامتی کو اسباب راحت کے انبار میں تلاش کرتا ہے اور وہ نہیں پاتا ۔ وہ دنیا میں امن کا گوشہ ڈھونڈتا ہے اور وہ اس کو نہیں ملتا لیکن ایک جنت ہی وہ جگہ ہے کہ جہاں پہنچ کر اس کو نہ صرف امن کا گوشہ بلکہ امن وسلامتی کی ایک دنیا ملے گی یہی وجہ ہے کہ جنت کے ناموں میں سے ایک نام دارالسلام بھی ہے جس کے معنی امن وسلامتی کے گھر کے ہیں بلاشبہ لوگوں نے اپنے گھروں کا نام بیت السلام اور دارالسلام رکھا لیکن کیا یہاں فی الواقع کسی کو سلامتی ملی ؟ وہی دارالسلام ہے جہاں حقیقی سلامتی ملے گی اور یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں اہل جنت کی نسبت ارشاد فرمایا (لھم دارالسلام عندربھم) (الانعام 6 : 127) ” ان کے پروردگار کے حضور سلامتی و عافیت کا گھر ہے ۔ “ اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے جس شریعت کو دے کر اپنے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کو مبعوث فرمایا ہے وہ حقیقت میں اس امن وسلامتی کی نوید وبشارت ہے اس لئے ارشاد فرمایا ہے کہ (آیت) ” واللہ یدعوا الی دارالسلام “۔ اور اللہ تعالیٰ سلامتی کے گھر کے طرف بلاتا ہے “۔ نبی اعظم وآخر ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سب سے پہلے اس امن وسلامتی کے گھر کی دعوت پیش فرمائی ، جنت کے ذکر میں امن وسلامتی کا تذکرہ قرآن کریم میں بار بار آیا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جنت کے درودیوار سے امن وسلامتی کے ترانے سنائی دیں گے ، چناچہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ : (آیت) ” والملآئکۃ یدخلون علیھم من کل باب سلم علیکم بما صبرتم فنعم عقبی الدارہ “۔ (الرعد) ” اور فرشتے ہر دروازہ سے ان کے سامنے یہ کہتے ہوئے آئیں گے کہ تم پر سلامتی ہو کہ تم نے صبر کیا تھا تو کیسا اچھا پچھلا گھر ہے “۔ اور وہاں امن وسلامتی کے سوا کچھ اور سنائی نہ دے گا ۔ (آیت) ” الا قیلا سلما سلما “۔ (الواقعہ) ” ہر طرف سے سلامتی ہی سلامتی کی پکار ہوگی “۔ اس طرح زیر نظر آیت میں ارشاد فرمایا گیا کہ ” اہل جنت کو بڑی سے بڑی ہولناکی بھی ہراساں نہ کرے گی فرشتے ان کا استقبال کرٰن گے ‘ یہ ہے وہ تمہارا دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا “ اور اب اس میں تمہارے لئے سلامتی و خوشی ‘ راحت ورحمت اور نور ورضوان کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ اب اللہ تعالیٰ تم سے راضی اور تم اللہ تعالیٰ سے راضی اس کے بعد نہ کبھی وہ تم پر عتاب فرمائے گا نہ کبھی ناراض ہوگا بلکہ تم کو اپنی رضا مندی اور خوشنودی کی لازوال دولت عطا فرمائے گا اور جو نعمتیں اس نے تمہارے لئے رکھی ہیں ان میں جنت ‘ نہریں ‘ ہر طرح کے پھل ‘ پاکیزہ بیویاں اور ان سب کے بعد روح کی مسرت رکھی ہے اور انجام کار اپنی رضا مندی کی نعمت تم پر ظاہر فرمائے گا اور کوئی خواہش ایسی نہ ہوگی جو پوری نہ ہو ادھر تمہارا ارادہ ہوا اور ادھر وہ چیز تمہارے پاس حاضر ہوگی ۔
Top