Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 61
قَالُوْا فَاْتُوْا بِهٖ عَلٰۤى اَعْیُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَشْهَدُوْنَ
قَالُوْا : وہ بولے فَاْتُوْا : ہم نے سنا ہے بِهٖ : اسے عَلٰٓي : سامنے اَعْيُنِ : آنکھیں النَّاسِ : لوگ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَشْهَدُوْنَ : وہ دیکھیں
لوگوں نے کہا ، اسے (یعنی ابراہیم کو) یہاں تمام لوگوں کے سامنے بلا لاؤ تاکہ سب گواہ رہیں
سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو سب کے سامنے لا کر اس سے پوچھ گچھ کرنے کا فیصلہ : 61۔ اب قوم کے مذہبی اور سیاسی و ڈیرے اکٹھے ہوگئے اور ابراہیم (علیہ السلام) کو بھری مجلس میں بلا کر پوچھنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان کے اس فیصلہ سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان کے دلوں میں یہ خطرہ تھا کہ کہیں یہ معاملہ ہمارے بڑے خاندانوں کی آپس کی چپقلش کا باعث نہ بن جائے اس لئے جو کچھ ہو سب لوگوں کے سامنے ہو تاکہ ہر آدمی یہ جان سکے کہ کس فریق نے اس نوجوان کے متعلق کیا بات کی ہے اور وہ خود کیا کہہ رہا ہے گویا اقرار و انکار جو کچھ بھی ہو سب کے سامنے ہوجائے اور اس کو چھوڑا جانا ہے تو اتفاق رائے سے ہوا اور اگر وہ کسی سزا کا مستحق ٹھہرے تو اس کی سزا کے لئے سب کے سب مل کر فیصلہ کریں اور قرار واقعی سزا دیں تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرسکے ۔
Top