Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 70
وَ اَرَادُوْا بِهٖ كَیْدًا فَجَعَلْنٰهُمُ الْاَخْسَرِیْنَۚ
وَاَرَادُوْا : اور انہوں نے ارادہ کیا بِهٖ : اس کے ساتھ كَيْدًا : فریب فَجَعَلْنٰهُمُ : تو ہم نے انہیں کردیا الْاَخْسَرِيْنَ : بہت خسارہ پانیوالے (زیاں کار)
اور انہوں نے چاہا تھا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ ایک چال چلیں لیکن ہم نے انہیں نامراد کر دیا
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ انہوں نے ایک مخفی چال چلنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی : 70۔ مذہبی لیڈروں اور سیاسی راہنماؤں نے مل کر اور سارے عوام کی حمایت حاصل کر کے ابراہیم (علیہ السلام) کے خلاف ایک سارش اختیار کی تھی اور خیال کیا تھا کہ اس سازش سے بچ کر ابراہیم کبھی نہیں نکل سکے گا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی اس پتنگ کی ڈور قطع کردی اور پھر کیا ہوا کہ ع ۔ ہتھوں چھٹی ڈور محمد گڈی وا اڑائی ۔ اس طرح جب ان کا سارا کیا کرایا دھرے کا دھرا رہ گیا اور ان کی یہ چال مکمل طور پر ناکام ہوگئی تو آپ نے پورے زور کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ : (آیت) ” وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللَّہِ أَوْثَاناً مَّوَدَّۃَ بَیْْنِکُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ثُمَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَکْفُرُ بَعْضُکُم بِبَعْضٍ وَیَلْعَنُ بَعْضُکُم بَعْضاً وَمَأْوَاکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُم مِّن نَّاصِرِیْنَ (العنکبوت 29 : 25) ” اور اس نے کہا تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ کو چھوڑ کر (بزرگوں کے) بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنا لیا ہے مگر قیامت کے روز تم ایک دوسرے کا انکار اور ایک دوسرے پر لعنت کرو گے اور آگ تمہارا ٹھکانا ہوگی اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہوگا ۔ “ اس آیت کے ساتھ آیت 24 کو ملا کر پڑھیں تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ بات سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کی جلائی ہوئی آگ سے نجات پانے کے بعد ان لوگوں کو مخاطب کر کے ارشاد فرمائی تھی کہ تمہاری مخفی تدبیروں کی سلگائی ہوئی آگ نے میرا تو کچھ نہ بگاڑا بلکہ میرے اللہ نے اس پر مکمل طور پر پانی پھیر دیا لیکن میرے پروردگار کی سلگائی ہوئی آگ سے تم کو یقینا کوئی نہیں بچا سکے گا ، اس طرح دنیا اور آخرت دونوں میں تمہارے لئے خرابی ہوئی اور تم ذلیل ہو کر رہ گئے ۔
Top