Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 72
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ١ؕ وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةً١ؕ وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب نَافِلَةً : پوتا وَكُلًّا : اور سب جَعَلْنَا : ہم نے بنایا صٰلِحِيْنَ : صالح (نیکو کار)
اور پھر ہم نے اسے اسحاق (علیہ السلام) عطا فرمایا اور مزید برآں یعقوب (علیہ السلام) ، ان سب کو ہم نے نیک کردار بنایا تھا
ہجرت کے بعد سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ نے اولاد اور اولاد در اولاد عطا کی : 72۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) جب عراق سے ہجرت کر کے نکلے تو اس وقت آپ کی اہلیہ سیدہ سارہ بھی آپ کے ساتھ تھیں اور اس ہجرت کے راستہ سے سیدہ ہاجرہ بھی آپ کو بادشاہ مصر نے اپنی بیٹی کی خدمت کے لئے آپ کے ساتھ کردیں جس سے آپ نے نکاح کیا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیٹے اسمعیل (علیہ السلام) کی بشارت سنائی اور اس بشارت کے بعد موعود بیٹا پیدا ہوا لیکن ابھی تک سیدہ سارہ کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی ۔ زیر نظر آیت میں جس بیٹے کی خوشخبری سنائی گئی یہ بیٹا سارہ ہی کے بطن اطہر سے پیدا ہونے کی خبر دی گئی تھی ، الحمد للہ کہ اللہ نے سارہ کو بھی موعود بیٹا عطا کردیا اور ساتھ اس بات کی خوشخبری بھی سنا دی کہ یہ بیٹا آپ کا رجسٹرڈ ہوگیا اس لئے کہ اس کی لمبی عمر ہوگی اور خصوصا اللہ تعالیٰ اس کو بھی صاحب اولاد کرے گا اور اس طرح تیری اولاد اور اولاد در اولاد اس علاقہ میں بڑھے اور پھلے پھولے گی یہاں تک کہ آپ کے بیٹے اسحاق (علیہ السلام) کے ہاں جس اولاد کی خوشخبری سنائی گئی اس کا نام بھی تجویز کردیا اور فرمایا کہ اس کا نام یعقوب رکھا جائے اور اس طرح اسحاق (علیہ السلام) کی پیدائش کے بعد اسمعیل (علیہ السلام) کو آپ نے بیت اللہ کے قریب مکہ مکرمہ میں لا بسایا اور اسحاق (علیہ السلام) کو اسی علاقہ میں رہنے دیا گیا ۔ بلاشبہ اسمعیل (علیہ السلام) اسحاق (علیہ السلام) سے آپ کے بڑے فرزند تھے اور ان دونوں بیٹوں کی الگ الگ بشارت آپ کو سنائی گئی اور اس طرح آپ کے یہ دونوں بیٹے موعود بیٹے کہلائے ، کہا گیا ہے کہ اسحاق (علیہ السلام) کی پیدائش کے وقت سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی عمر سو سال کے قریب بتائی جاتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنی عمر عطا فرمائی اور آپ کے یہ دونوں بیٹے بھی نبی بنائے گئے تھے یعنی اسحاق (علیہ السلام) بھی اور اسمعیل (علیہ السلام) بھی ۔
Top