Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 99
لَوْ كَانَ هٰۤؤُلَآءِ اٰلِهَةً مَّا وَرَدُوْهَا١ؕ وَ كُلٌّ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے هٰٓؤُلَآءِ : یہ اٰلِهَةً : معبود مَّا وَرَدُوْهَا : اس میں داخل نہ ہوتے وَكُلٌّ : اور سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : سدا رہیں گے
اگر یہ ہستیاں معبود ہوتیں تو کبھی دوزخ میں نہ پہنچتیں حالانکہ سب اس میں ہمیشہ کے لیے رہنے والے ہیں
اگر یہ لوگ معبود ہوتے تو دوزخ میں کیوں جاتے ؟ : 99۔ اللہ کے نیک بندوں کی شبیہیں اور بت جو لوگوں نے بنا رکھے ہیں اور وہ لوگ جو شرک کی دعوت دیتے ہیں خود مشرک ہیں اور دوسروں کے شرک کا باعث بن رہے ہیں ان سب کو یقینا دوزخ میں ڈالا جانا ہے اس لئے زیر نظر آیت میں ان سے اور ان کے پوجنے والوں سے پوچھا جا رہا ہے کہ اگر یہ لوگ معبود ہوتے تو انکو دوزخ میں کیوں گرایا جاتا اور وہ اپنے آپ کو دوزخ سے کیوں نہ بچا لیتے ؟ بتوں اور شبیہوں کو دوزخ میں ڈال کر دراصل ان کے ماننے والوں اور ان کو معبود بنانے والوں کو دکھانا مقصود ہے کہ یہی وہ بت اور شبیہیں تھیں جن سے تم محبت کرتے تھے اور ان کو جن کی یہ شبیہیں بنا رکھی تھیں یہ بات منظور ہوئی تو وہ ان شبیہوں اور بتوں کو کیوں دوزخ میں گرنے دیتے اور ان کو تو ان سے کوئی دلچسپی نہ تھی بلکہ وہ ان باتوں ہی سے بیخبر تھے یہ سب تو تمہاری اپنی ہی من گھڑت اور تمہارے آباء و اجداد کی وہم پرستی تھی ۔ رہے وہ لوگ جو ان باتوں پر خوش تھے اور اپنی زندگی میں ان باتوں کی اشاعت کرتے تھے تو ان کا دوزخ میں گرایا جانا ضروری ہے کیونکہ ان کے مشرک ہونے میں کوئی شبہ نہیں خواہ وہ کون ہوں اور اس طرح یہ سب عابد و معبود ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں اکھٹے رہی گے اس بات کی خبر زیر نظر آیت میں دی گئی ہے وکل فیھا خلدون۔
Top