Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 12
یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهٗ وَ مَا لَا یَنْفَعُهٗ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُۚ
يَدْعُوْا : پکارتا ہے وہ مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَضُرُّهٗ : نہ اسے نقصان پہنچائے وَمَا : اور جو لَا يَنْفَعُهٗ : نہ اسے نفع پہنچائے ذٰلِكَ : یہ ہے هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور۔ انتہا۔ درجہ
وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کو پکارتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ نفع یہی گمراہی ہے جسے سب سے زیادہ گہری گمراہی سمجھنا چاہیے
وہ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان : 12۔ (دعا یدعوا) کے معنی پکارنا ‘ دعا کرنا ‘ استغاثہ کرنا ‘ فریاد کرنا اور استمداد چاہنا ہے اس میں ایک دو باتیں سمجھنے کی ہیں کہ جس کو پکارا جائے وہ پاس موجود ہو اور آواز کو سنتا ہو اور جواب دے سکتا ہو۔ جس بات کے لئے اس کو پکارا جائے اس کو پورا کرنے کی اس میں صلاحیت اور قدرت موجود ہو ۔ اسلام کا یہ عقیدہ ہے کہ ایک مسلمان کو باوجود اس کے اللہ تعالیٰ کی ذات کو کسی کی آنکھ نہیں دیکھ سکتی وہ ہر جگہ موجود ہے اور ہر ایک کی بات کو سنتا اور اس کو جواب دیتا ہے اگرچہ اس کی آواز کو کوئی براہ راست سن نہیں سکتا اور جس بات کے لئے اس کو پکارا جائے اس کو پورا کرنے کی اس میں صلاحیت اور قدرت موجود ہے اور کوئی بات ایسی نہیں جو اس کی قدرت سے باہر ہو لیکن چونکہ وہ اپنے وعدوں کا بہت پورا کرنے والا ہے بلکہ تخلف وعدہ اس سے محال ہے اس لئے اس کے وعدہ کے خلاف کی دعا کو باوجود قدرت کے وہ پورا نہیں کرتا ، اس طرح اسلام کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کوئی شخص بھی خواہ وہ کون ہو جب تک بلاواسطہ یا بالواسطہ موجود نہ ہو وہ نہ کسی کی بات کو سنتا ہے اور نہ ہی جواب دے سکتا ہے اور نہ ہی دنیا میں کوئی ایسی ہستی سوائے اللہ تعالیٰ کے موجود ہے کہ وہ ہر انسان کی ہر بات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو ۔ اس لئے کسی ذات کو سوائے اللہ تعالیٰ کے دکھائی نہ دینے کے باوجود ہر جگہ حاضر سمجھنا اور اسی طرح انسان کی ہر حاجت کو پورا کرنے کی صلاحیت اس میں جاننا یہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ اس کو شریک کرنا ہے لہذا اس طرح کوئی شخص سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو پکارے ‘ دعا کرے ‘ استغاثہ کرے ‘ فریاد کرے یا استمداد طلب کرے وہ مشرک ہے چاہے وہ کون ہو اور کہاں ہو اور مختصر لفظوں میں اس کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نافع وضار سمجھ کر پکارے گا تو وہ شرک کرے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی شخص فی الحقیقت نافع اور ضار نہیں ہو سکتا ۔ اس کی وضاحت پیچھے سورة البقرہ آیت 102 ‘ 123 سورة الانعام آیت 71 سورة یونس آیت 106 اور علاوہ ازیں ان میں بہت سے مقامات پر گزر چکی ہے ، تفصیل چاہتے ہوں تو نشان زدہ آیات کی تفسیر عروۃ الوثقی سے ان آیات کو نکال کر دیکھ لیں ، اس سورت کی آیت 73 میں بھی تفصیل آئے گی ۔ انشاء اللہ ۔
Top