Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 58
وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوْۤا اَوْ مَاتُوْا لَیَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزْقًا حَسَنًا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
وَالَّذِيْنَ هَاجَرُوْا : اور جن لوگوں نے ہجرت کی فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ ثُمَّ : پھر قُتِلُوْٓا : مارے گئے اَوْ : یا مَاتُوْا : وہ مرگئے لَيَرْزُقَنَّهُمُ : البتہ وہ انہیں رزق دے گا اللّٰهُ : اللہ رِزْقًا : رزق حَسَنًا : اچھا وَاِنَّ اللّٰهَ : اور بیشک اللہ لَهُوَ : البتہ وہ خَيْرُ : سب سے بہتر الرّٰزِقِيْنَ : رزق دینے والا
اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر لڑائی میں قتل ہوئے یا اپنی موت مر گئے تو ضروری ہے کہ اللہ انہیں بہتر سے بہتر روزی دے اور یقینا اللہ ہی ہے جو سب سے بہتر روزی بخشنے والا ہے
جن لوگوں نے ہجرت کی پھر جہاد کیا اور قتل ہوئے یا مر گئے ان کے ساتھ بہتر سلوک ہوگا : 58۔ زیر نظر آیت کے مضمون کو ایک عام مضمون سے منتقل کرکے خاص مضمون کی طرف لایا گیا ہے وہ اس طرح کہ بات تو عام مسلمانوں کی ہو رہی تھی لیکن اب ان خاص مسلمانوں کی طرف مضمون کا رخ پھیر دیا گیا جو کفار قریش کے ظلم وستم سے تنگ آکر ہجرت پر مجبور ہوگئے تھے اور اس ہجرت سے ان کا مقصود اصل فقط دین اسلام کو بچانا تھا کہ وہ وہی کچھ کریں جو ان کے آباء و اجداد کرتے آرہے تھے فرمایا ” جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی “ یعنی گھر بار چھوڑا اور گھروں سے نکل کھڑے ہوئے جب انکو اس کے باوجود جہاں وہ ہجرت کرکے گئے وہاں بھی آرام سے نہ رہنے دیا گیا اور ان پر چاروناچار لڑائی مسلط کردی تو اب وہ کریں گے تو کیا ؟ یہی کہ اب وہ بھی ان کے سامنے آئیں اور ان سے فی سبیل اللہ مقاتلہ کرکے یا تو قتل کریں یا قتل ہوجائیں پھر اگر انہوں نے وقت آنے پر ایسا کیا تو اب دو ہی صورتیں ہوں گی یا تو وہ قتل کردیئے جائیں گے یا وہ میدان جنگ سے غاز بن کر واپس آئیں گے اور اپنے بستر مرگ پر مریں گے کیونکہ اس دنیا میں کوئی ہمیشہ جینے کے لئے تو پیدا ہی نہیں کیا گیا یہاں جو پیدا ہوا وہ مرنے ہی کے لئے پیدا ہوا لہذا اس کی جو بھی صورت ہوگی خواہ تو وہ دارال ہجرت پہنچنے سے پہلے ہی قتل کردیئے گئے چاہے دارال ہجرت میں پہنچ کر کسی جنگ میں شریک ہو کر قتل ہوئے یا دونوں صورتوں میں بچ کر بستر مرگ پر جان دی ان سب صورتوں میں اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے ان کے لئے بہت بڑا اجر اور نہایت اچھا اور دل پسند رزق تیار کر رکھا ہے جس رزق میں کھانے پینے کی فراوانی ہوگی اور یہ بھی کہ جو وہ چاہیں گے اور طلب کریں گے وہ ان کو پیش کیا جائے گا اور جتنا چاہیں گے اتنا استعمال کریں گے اور یہ بھی کہ رزق میں کھانا پینا ‘ رہنا سہنا اور دوسری ساری ضروریات آگئیں اور کوئی چیز بھی رزق سے باہر نہ رہی بلکہ ہرچیز اس میں شامل ہوگئی اور پھر آخر میں فرمایا ” اللہ ہی ہے جو سب سے بہتر روزی بخشنے والا ہے ۔ “ کیونکہ وہ ہر طرح کے خزانوں کا خود مالک ہے اور جو کچھ ہے وہ اس کی قدرت اور اس کی عطا سے ہے اور یہ بھی کہ اس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہے کہ ان کے خرچ ہوجانے سے اس کو کوئی خطرہ لاحق ہو کہ ان میں آئے گا تو کہاں سے ؟ جو کچھ ختم ہونے والا ہے وہ ہمارے ہی پاس ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ ہمیشہ رہنے والا ہے اس کے لئے ختم ہونا نہیں ہے ، نہ وہ خود فانی ہے ‘ نہ وہ دنیا فانی ہے اور نہ ہی وہ رزق فانی ہوگا جو ابدی زندگی میں صالحین کو دیا جائے گا جس زندگی کے بعد موت نہیں ہوگی ۔
Top