Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 59
لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ
لَيُدْخِلَنَّهُمْ : وہ البتہ انہیں ضرور داخل کریگا مُّدْخَلًا : ایسے مقام میں يَّرْضَوْنَهٗ : وہ اسے پسند کریں گے وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَعَلِيْمٌ : البتہ علم والا حَلِيْمٌ : حلم والا
وہ ضرور انہیں ایسی جگہ پہنچائے گا جس سے وہ خوشنود ہوں گے یقینا وہ جاننے والا اور بڑا بردبار ہے
مہاجرین کے لئے ایک مزید عظیم بشارت کہ وہ خوش کردیئے جائیں گے ۔ 59۔ ” وہ ضرور ان کو ایسی جگہ پہنچائے گا جہاں وہ خوشنود ہوں گے “ اندازہ کیجئے اس معجزانہ کلام کا کہ دو لفظوں میں دو انعامات بیان کئے اور دونوں کی وسعت اتنی ہے کہ اگر اس کو کھولا جائے تو دفتر بھر جائیں ، ایک (جنات النعیم) میں داخلہ کا انعام اور دوسرے خوشنودی حاصل ہونے کا انعام اور اس طرح بیان فرمایا کہ نہ تو اس مسکن کی کوئی حد ہے اور نہ ہی اس کی حدود کو بیان کیا جاسکتا ہے ظاہر ہے کہ جو چیز نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہو ‘ نہ کسی کان نے سنی ہو اور نہ ہی کسی کے دل میں اس کی اصلیت اور حقیقت سما سکتی ہو اس کو بیان کیا جائے تو کیسے اور کیونکر ؟ اور یہی بات ” خوشنود ہونے “ میں آگئی کہ کون کہہ سکتا ہے کہ اس وقت ان کی کیا کیا خواہشات ہوں گی اور کس چیز کو حاصل کرکے خوش ہوں گے سوائے اس کے کہ جو کچھ وہ اس وقت پسند کریں گے وہ ان کے سامنے حاضر کردیا جائے گا بلاشبہ قرآن کریم نے دوسری جگہ دنیا جہاں کی ساری نعمتیں گنائیں ہیں جو اہل جنت کو دی جائیں گی لیکن ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا ہے کہ یہ صرف ناموں کی مشابہت ہے حقیقت کی مشابہت نہیں اور ناموں کی مشابہت بھی محض اس لئے کہ ان کے تصور کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی تصور موجود نہیں پھر ان چیزوں کو بیان کریں اور دوسروں کو سمجھائیں تو کیوں اور کیسے ؟ اور یہ مثل بھی مشہور ہے کہ ” شنیدہ کے بود مانند دیدہ “ یہی وجہ ہے کہ آخر آیت میں ارشاد فرمایا گیا کہ ” یقینا وہ جاننے والا بڑا بردبار ہے ۔ “ مطلب یہ ہے کہ تمہاری سمجھ میں اگر کچھ نہیں آتا تو تم کو اس کے سمجھنے کی آخر ضرورت بھی کیا ہے کیونکہ جس نے بیان کیا ہے وہ اس کی حقیقت سے ناواقف نہیں کہ اس نے کیا بیان کیا وہ تمہاری اس دنیوی زندگی کی خواہشات کو بھی جانتا ہے اور اس ذات سے تمہاری آخروی خواہشات بھی پوشیدہ نہیں اور رہی یہ بات کہ وہ تمہارے دشمنوں کو فورا پکڑا کر سزا کیوں نہیں دیتا اس لئے کہ وہ اتنا بردبار ہے کہ اس سے زیادہ کوئی بردبار نہیں یہ بھانمتی کا سوانگ تو محض انسانوں کی آزمائش کے لئے ہے ورنہ اچھے اگر اس کے بندے ہیں تو برے بھی تو آخر اسی کے ہیں پھر وہ آخر ان کو مہلت کیوں نہیں دے تاکہ وہ جو کچھ چاہیں آزادی سے کرلیں۔
Top