Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 34
وَ لَئِنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَكُمْ اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَۙ
وَلَئِنْ : اور اگر اَطَعْتُمْ : تم نے اطاعت کی بَشَرًا : ایک بشر مِّثْلَكُمْ : اپنے جیسا اِنَّكُمْ : بیشک تم اِذًا : اس وقت لَّخٰسِرُوْنَ : گھاٹے میں رہو گے
اگر تم نے اپنے ہی جیسے آدمی کی اطاعت کرلی (جو تمہاری طرح کھاتا پیتا ہے) تو بس سمجھ لو کہ تم تباہ ہوئے
سارے انبیاء ورسل کی اطاعت سے اس بات کے پیش نظر روکا گیا : 34۔ قرآن کریم نے بتایا کہ گزشتہ قوموں کے لیڈروں اور بعض مذہبی راہنماؤں نے عوام کو بھڑکانے کے لئے جو جذباتی حربے اختیار کئے ان میں سے یہ سب سے بڑا اور اہم حربہ تھا کہ انہوں نے اپنے اپنے زمانہ کے رسول ونبی کی مخالفت میں اپنے عوام کو اسی طرح بھڑکایا کہ تم بڑے عجیب لوگ ہو کہ ایک بشر کو رسول ماننے لگے معلوم نہیں یہ شخص تم کو تمہارے باپ دادا کے دین سے دور کر رہا ہے کیا تمہارے باپ دادا سب غلط ہی تھے ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ایک بار اچھے بھلے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیتا ہے اور وہ اپنے باپ دادا کی حمایت میں فورا اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ یہ ہر قوم کے مذہبی راہنمائی اور سیاسی لیڈر استعمال کرتے نظر آتے ہیں کیوں ؟ اس لئے کہ ان کی لیڈری اور راہنمائی عوام کے بل بوتے پر قائم ہے اور وہ کبھی اپنی لیڈری اور رہنمائی کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں لہذا وہ اسی میں نجات سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو سوچنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہ دیا جائے کہ اگر یہ لوگ سوچنے اور سمجھنے لگے تو ہمارا سارا کیا کرایا خراب ہوجائے گا ۔
Top