Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 5
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جن لوگوں نے توبہ کرلی مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ : اس کے بعد وَاَصْلَحُوْا : اور انہوں نے اصلاح کرلی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
ہاں ! جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی تو بلاشبہ اللہ بہت بخشنے والا پیار کرنے والا ہے
جن لوگوں نے سچے دل سے توبہ کرلی تو وہ یقینا عذاب الہی سے بچ گئے : 11۔ ہاں ! اگر وہ لوگ ان حرکات سے باز آجائیں ‘ قوم کو اپنی نیک چلنی کا ثبوت دیں جن کے حق میں زیادتی کی ہے ان سے معاف کرا لیں اور آئندہ اس قسم کی شرارتوں سے باز رہنے کا عہد کریں تو ان کا نام اس رجسٹر سے خارج کردیا جائے گا اور اللہ کی ذات سے پوری امید ہے کہ وہ اپنے رحم وکرم سے ان کا گناہ معاف کر دے گا اس جگہ غورفکر کی بات یہ ہے کہ ” الا الذین تابوا “ کا استثناء کس سے ہے ؟ تمام گزشتہ آیت کے مضمون سے یا صرف (ھم الفاسقون) سے ؟ یعنی تیسری قسم کی سزا سے ؟ بلاشبہ یہ آخری بات یعنی کہ اس کا نام بدمعاشوں کے رجسڑ سے خارج کردیا جائے گا متفق علیہ ہے اور ہونی بھی چاہئے اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ مردود الشہادات ہونے میں جن امور کا تعلق دیانت محض سے ہے مثلا رؤیت ہلال وغیرہ میں اس کی شہادت قبول کی جاسکتی ہے لیکن باہمی مقدمات میں ایسے لوگوں کی شہادت قبول نہیں کی جاسکتی البتہ فقہاء کے درمیان اس میں اختلاف ضرور نقل کیا گیا ہے لیکن توبہ سے وہ بہتان وتہمت لگانے کی سزا جو قرآن کریم نے تجویز کی ہے اس سے نہیں بچ سکتا مطلب یہ ہے کہ اجزاء حد توبہ سے ساقط نہیں ہو سکتی ۔
Top