Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 117
قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ كَذَّبُوْنِۚۖ
قَالَ : (نوح نے) کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک قَوْمِيْ : میری قوم كَذَّبُوْنِ : مجھے جھٹلایا
نوح نے کہا اے میرے رب ! مجھے میری قوم نے جھٹلایا ہے
نوح (علیہ السلام) نے کہا اے میرے رب ! قوم نے مجھ کو جھٹلا دیا : 117۔ نوح (علیہ السلام) کی دعوت ایک طویل مدت تک جاری رہی اور آپ نے قوم کو سمجھانے بجھانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن قوم بھی ایسی اکھڑ تھی کہ وہ ذرا بھر بھی ٹس سے مس نہ ہوئی اور مخالفت کی حد کردی ‘ اس مخالفت کی حالت بیان کرتے ہوئے نوح (علیہ السلام) نے اللہ رب کریم کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ” اے میرے رب ! میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب وروز پکارا مگر میری پکار نے ان کے فرار میں اضافہ ہی کیا یعنی جتنا میں ان کو پکارتا گیا اتنے ہی زیادہ وہ مجھ سے دور بھاگتے چلے گئے اور جب بھی میں ان کو بلایا کہ تو انہیں معاف کردے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لئے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بہت ہی تکبر کیا پھر میں نے ان کو زور زور سے مخاطب کر کے دعوت دی اور اعلانیہ ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا اور ان سے کہا کہ اپنے رب سے معافی مانگو بلاشبہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے ۔ “ (نوح 71 : 5 تا 9) ” اے میرے رب ! انہوں نے میری ہر بات کو رد کردیا اور ان لوگوں کی پیروی کی جو مال اور اولاد پاکر اور زیادہ نامراد ہوگئے ہیں ان لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے انہوں نے مجھے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم معبودوں کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے ود ‘ سواع ‘ اور یغوث ‘ یعوق اور نسر کو اس طرح انہوں نے بیشمار لوگوں کو گمراہ کیا ۔ “ (نوح 71 : 21 تا 24) اس طرح نوح (علیہ السلام) نے اپنے پروردگار سے دعا فرمائی اور اپنا دکھ بتایا ۔
Top