Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 148
وَّ زُرُوْعٍ وَّ نَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِیْمٌۚ
وَّزُرُوْعٍ : اور کھیتیاں وَّنَخْلٍ : اور کھجوریں طَلْعُهَا : ان کے خوشے هَضِيْمٌ : نرم و نازک
اور کھیتیوں اور کھجوروں میں جن میں نرم نرم کو نپلیں پھوٹ رہی ہیں
ہاں ہاں ! ان کھیتوں اور نخلستانوں ہی کی بات کر رہا ہوں جو پھلوں سے لدے ہوئے ہیں : 148۔ اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سے یہ کھیتیاں بھی ہیں اور نخلستان بھی یعنی کھجوروں کے باغات جن کے پھلوں کے باعث وہ جھکے جھکے نظر آرہے ہیں دراصل صالح (علیہ السلام) ان انعامات کو گنوا رہے ہیں جن انعامات کے باعث وہ آپے سے باہر ہوچکے تھے اور کسی کو کچھ سمجھنے کے لئے تیار ہی نہ تھے اور وہ اس مادی دور کو جو ایک خوشحالی کا دور تھا ہمیشگی کی خوشحالی سمجھ رہے تھے اور صالح (علیہ السلام) ان کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ اس دنیا کی نعمتیں عارضی ہیں ‘ ان کو ہمیشگی ہے ہی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ جس قوم وفرد پر یہ نعمتیں وافر کر دے اس کو ان کا شکریہ ادا کرتے رہنا چاہئے اور اللہ رب العزت کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق ان کا استعمال کرنا چاہئے ‘ اپنی من مانیاں نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ جس قوم پر ان انعامات کا وافر ہونا دیکھا گیا اس قوم کی شامت بس آئی کہ آئی کیونکہ ہر کمالے راز والے کا اصول نہایت پکا اصول ہے تم پر اللہ تعالیٰ کا جس قدر انعام ہے تم کو پھل دار ٹہنی کی طرح جھک جانا چاہئے تھا لیکن تمہارا اترانا اور اپنے آپے سے باہر ہونا ان انعامات کا کفران کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ کچھ ہونے والا ہے جیسا کہ پیچھے سے ہوتا چلا آیا ہے ۔ (ھضیم) وہ ہے جو پھل رس سے خوب بھر جائے اور پک کر تیار ہونے کے باوجود ابھی تک اپنے مقام پر بالکل محفوظ ہو یہ اشارہ ان باغات کے پھلوں سے لدے ہونے اور پک کر تیار ہونے کی طرف ہے کہ اس کے پھل پکے ہوئے ہیں کمزور بھی نہیں ہیں اور اپنی جگہوں پر لٹک بھی رہے ہیں ۔ اس سے باغات کی خوبصورتی کی طرف بھی اشارہ پایا جاتا ہے ۔
Top