Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 154
مَاۤ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا١ۖۚ فَاْتِ بِاٰیَةٍ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
مَآ اَنْتَ : تم نہیں اِلَّا بَشَرٌ : مگر۔ صرف۔ ایک بشر مِّثْلُنَا : ہم جیسا فَاْتِ : پس لاؤ بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی اِنْ : اگر كُنْتَ : تو مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
تم بھی ہم جیسے آدمی ہو پس اگر تم (رسول ہونے کے دعویٰ میں) سچے ہو تو کوئی نشانی پیش کرو
تو ہمارے جیسا انسان ہی تو ہے کوئی نشانی دکھا دے اگر تو سچا ہے : 154۔ زیر نظر آیت میں قوم نے صالح (علیہ السلام) پر دو مزید لگائے ہیں ایک تو یہ کہ ” تو ہماری ہی طرح کا ایک بشر ہے “ اور دوسرا یہ کہ ” اگر تو سچا ہے تو کوئی نشانی ہم کو دکھا “ گویا ان کے خیال کے مطابق ایک تو کسی نبی ورسول کا بشر ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ نبی ورسول نہیں کیونکہ رسول بھی بشر نہیں ہو سکتا اور جب یہ بشر ہے تو رسول کیونکر ہوا اور دوسرا یہ کہ صالح (علیہ السلام) ان کے پاس ابھی تک کوئی نشانی نہیں پیش کرسکا تھا حالانکہ وہ خود بذاتہ اور اس کا کلام جو وہ کہہ رہا تھا اتنی بڑی نشانی تھی کہ اس کے ہوتے ہوئے انکو مزید کسی نشانی کی لطب کی حاجت ہی کب رہنی چاہئے تھی پھر صالح (علیہ السلام) کا بغیر کسی معاوضہ کے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا بھی ایک نشانی تھا اگر وہ کسی نشانی کو ماننا چاہتے ، ان کے نزدیک تو نشانی فقط یہ تھی کہ یہ جو ہم کو بار بار دھمکیاں سناتا ہے اگر تم باز نہ آئے اور میری نافرمانی کرتے رہے تو تم کو عذاب الہی آلے گا جب ہم اس کی مسلسل نافرمانی کئے جا رہے ہیں جس کا یہ خود گواہ رہے تھے کہ جب عذاب الہی نے انکو لپیٹ میں لے ہی لیا تو یہ کہنے والا کون ہوگا کہ صالح سچا ہے اور جو اس نے کہا وہ ہو کر رہا ہے جب کہ ایسا کہنے والوں کو تیا پانچا ہوگیا تاہم صالح (علیہ السلام) نے بحکم الہی ان کے لئے اس طرح کی ایک نشانی بھی پیش کردی جس طرح کی وہ مانگ رہے تھے ۔
Top