Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 157
فَعَقَرُوْهَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَۙ
فَعَقَرُوْهَا : پھر انہوں نے کونچیں کاٹ دیں اسکی فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے نٰدِمِيْنَ : پشیمان
پھر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر انہیں صبح کو پچھتانا پڑا
انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں اور پھر پچھتاتے ہی رہ گئے : 157۔ انہوں نے جب صالح (علیہ السلام) کی بات سنی تو شامت اعمال کے باعث ان کا فیصلہ یہی ہوا کہ اگر یہی اونٹنی ہمارے لئے بارود کا گولہ ہے تو ہم اس کو ضرور آگ لگائیں گے اور اس کام کو انہوں نے اپنے لوگوں میں سے ایک بدبخت کے سپرد کردیا گویا صالح (علیہ السلام) کے اس اعلان کے بعد وہ ایک عرصہ تک آپس میں یہ صلاحیں اور مشورے کرتے رہے اور انجام کار ایک شخص پر انہوں نے اتفاق کیا کہ اس آگ کے گولے کو آگ لگانا ہی ہے تو یہ شخص لگائے گا ، جب انہوں نے یہ اپنے ایک بدبخت کے سپرد کیا تو وہ اٹھا اور اس نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور انجام کار اس کو قتل کردیا ، اس طرح اس نے قوم کو للکار کر کہا کہ لو آگ تو میں نے لگا دی کیا کسی نے ٹھاہ کی آواز بھی سنی ، یہ کام جب ہو گا تو صالح (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ایک بار پھر اعلان کردیا کہ لوگو ! اچھی طرح ایک بات سن لو کہ جس سے تم کو منع کیا گیا تھا وہ تم نے کردیا اب اللہ کے حکم سے تمہارے لئے تین دن انتظار کے مقرر کردیئے گئے تاکہ جو جو ٹھٹھہ تمہارا باقی رہ گیا ہے وہ بھی اچھی طرح کرلو اور تین دن کے بعد تم پر عذاب مسلط کردیا جائے گا ۔
Top