Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 158
فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الْعَذَابُ : عذاب اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
(غرض) ان کو عذاب نے آلیا ، بیشک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں
عذاب نے ان کو آلیا بلاشبہ اس میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر ماننے والے کب ہیں ؟ : 158۔ اس طرح جو عذاب کا نشان انہوں نے طلب کیا تھا وہ ان کے سروں پر کھڑا کردیا گیا اور صالح (علیہ السلام) کو حکم دیا گیا کہ تم اپنے لوگوں کو لے کر یہاں سے ہجرت کر جاؤ چناچہ صالح (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے وہاں سے ہجرت کر گئے اور اس اعلان کی مدت جب ختم ہونے پر آئی تو رات کے پچھلے حصہ میں ایک زبردست دھماکہ ہوا یعنی آتش فشاں پھٹا اور اس کے ساتھ ہی ایک سخت زلزلہ آیا جس نے آن کی آن میں پوری قوم کو تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا اور صبح ہوئی تو ہر طرف کچلی اور مسلی ہوئی لاشیں ہی لاشیں پڑی تھیں اور ان کے نقش ونگار بھی بدلے پڑے تھے معلوم ہی نہ ہوتا تھا کہ یہ انسانوں کی لاشے ہیں یا روندی ہوئی باڑھ کے ڈھیر جو چورا چورا ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ دیہاتی لوگ اس سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں کیونکہ وہ جب جانوروں کو پالتے ہیں تو جانوروں کے لئے وہ باڑے بھی بناتے ہیں جو جھاڑیاں اور ڈھینگر اکھٹے کرکے بنائے جاتے ہیں اور پھر ایک مدت گزرنے کے بعد زمین اور آسمانی اثرات سے ناکارہ ہوجاتے ہیں اور وہی جانور انکو پامال کردیتے ہیں اور ان کا چورا ادھر ادھر اکٹھا ہوجاتا ہے قوم ثمود کی ان لاشوں کو اس چورے سے تشبیہ دی گئی ہے اور مطلب یہ ہے کہ اس پوری قوم کی حالت ایسی ہو کر رہ گئی اور ان کی نعشوں کو دبانے والا بھی کوئی نہ رہا اور یہ پڑی پڑی ہی گل سڑگئیں ۔ اس کا نقشہ سورة الحجر کی آیات 83 ‘ 84 میں بھی کھینچا گیا ہے اور مطلب ومفہوم دونوں کا ایک ہی ہے کہ ان اترانے والوں کی پکڑ کا جب وقت آیا تو ان کو بعد آنے والوں کے لئے ایک نشان بنا کر رکھ دیا گیا لیکن بعد میں آنے والوں نے بھی اس بہت بڑے نشان کو نشان ماننے سے انکار کردیا اور مزید کسی نشانی کے طلب گار ہوئے اور بعد میں آنے والے انکی داستان سننے اور سمجھنے کے باوجود اس پر ایمان نہیں لائے بلکہ ” ہوتا آیا ہے “ کہہ کر اس سے سرپھیر دیا اور وہی کچھ کرنے لگے جو پہلے کرتے رہے تھے ۔
Top