Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 161
اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ
اِذْ : جب قَالَ : کہا لَهُمْ : ان سے اَخُوْهُمْ : ان کے بھائی لُوْطٌ : لوط اَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا تم ڈرتے نہیں
جب ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے کہا ، کیا تم ڈرتے نہیں ؟
سیدنا لوط (علیہ السلام) نے کہا کہ بھائیوں تم اللہ تعالیٰ سے کیوں نہیں ڈرتے : 161۔ برائیوں سے باز رہنا ہی اللہ تعالیٰ سے ڈرنا ہے اس لئے مطلب واضح ہے کہ سیدنا لوط (علیہ السلام) نے جب ان کی مخصوص برائیوں سے ان کو منع کیا اور وہ بپھر گئے اور برائیوں سے باز نہ آئے تو ان کو یہی کہا جاسکتا تھا کہ تم برائیوں سے کیوں نہیں بچتے اور اللہ تعالیٰ کا ڈر کیوں اختیار نہیں کرتے ان کی ایک برائی جو زیادہ معروف تھی جس کو بدقسمتی سے آج بھی ہمارے بھائی لواطت کے نام سے موسوم کرتے ہیں جس کو دراصل سدومیت کہنا چاہئے کیونکہ وہ سدومیوں میں پائی جاتی تھی اور سیدنا لوط (علیہ السلام) تو اس سے ان کو روکتے تھے اور منع کرتے تھے ، اس لئے سیدنا لوط (علیہ السلام) کی طرف اس کی نسبت کسی صورت میں بھی صحیح نہیں ہے ۔ گزشتہ انبیاء کرام (علیہ السلام) کا تعلق فی الواقعہ ان القوام سے تھا یعنی حسب ونسب کے لحاظ سے لیکن لوط (علیہ السلام) کا حسب ونسب تو ان لوگوں کے ساتھ نہیں ملتا تھا تاہم اللہ تعالیٰ نے ان کو قوم کا بھائی ہی قرار دیا ہے جس سے اس کی وضاحت بھی ہوجاتی ہے کہ من حیث الجنس سارے انسان ہی ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ قوم کا تعلق فقط خاندان ہی کی نسبت سے نہیں ہوتا جنس انسانی کی حیثیت سے بھی ہوتا ہے رہا زبان کا مسئلہ تو اس میں یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ سدومیوں کی زبان اور سیدنا لوط (علیہ السلام) کی زبان ایک ہی تھی کیونکہ نبوت و رسالت کے لئے اہل زبان ہونا بھی ضروریات دین سے ہے ۔
Top