Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 186
وَ مَاۤ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَ اِنْ نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكٰذِبِیْنَۚ
وَمَآ اَنْتَ : اور نہیں تو اِلَّا : مگر۔ صرف بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُنَا : ہم جیسا وَاِنْ نَّظُنُّكَ : اور البتہ ہم گمان کرتے ہیں تجھے لَمِنَ : البتہ۔ سے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
اور تم بھی تو ہماری طرح ایک آدمی ہو اور ہمارے خیال میں تو تم جھوٹے ہو
اے شعیب ! آپ ہیں کیا ؟ آخر ایک انسان ہی تو ہیں اور جھوٹ بول رہے ہیں : 186۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کے درمیان ایک مدت تک یہ کش مکش جاری رہی ۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو سمجھانے کی کوئی کوشش بھی چھپا نہ رکھی اور قوم کے لوگوں کو بھی ذرا برابر اثر نہ ہوا ۔ قوم کے سرداروں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی اس تبلیغ کو سن کر ایک روز یہ جواب دیا کہ اے شعیب ! ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ تو کیا کہتا ہے ؟ ہم اتنا جانتے ہیں کہ تو ہم سب سے زیادہ غریب اور کمزور ہے اگر تیری باتیں سچی ہوتی تو تیری زندگی ہم سے زیادہ اچھی ہوتی ہم کو تو صرف تیرے خاندان کا لحاظ ہے ورنہ آج تک تجھے سنگسار کردیا ہوتا اور یہ روز روز کی خرخش کب کی ختم ہوچکی ہوتی ، حضرت شعیب (علیہ السلام) کے حالات کی تفصیل دیکھنا مطلوب ہو تو عروۃ الوثقی : میں سورة ہود کی آیت 95 کے بعد حضرت شعیب (علیہ السلام) کی مختصر سرگزشت کا مطالعہ کرو۔
Top