Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 46
فَاُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۙ
فَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ : پس ڈالدئیے گئے (گر پڑے) سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرتے ہوئے
(یہ سب کچھ دیکھ کر) جادوگر سجدے میں گر گئے (یعنی انہوں نے موسیٰ کی رسالت کو قبول کرلیا)
ساحران فرعون نے جب یہ معاملہ دیکھا تو رب کریم کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوگئے : 46۔ ساحران فرعون جن کو ہم نے اکثر بار مذہبی پیشوا کے طور پر یاد کیا ہے اور بلاشبہ اس وقت تک وہ یہی کچھ تھے لیکن کچھ تو وہ میدان مبازرت میں آتے ہی موسیٰ (علیہ السلام) کی پہلی تقریر سے دل ہار بیٹھے تھے اور جو کسر باقی رہ گئی تھی وہ عین دلائل کے وقت نکل گئے اور حقیقت کو دیکھ کر گویا اللہ نے ان کی عقل کو سیدھا کردیا اور وہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوگئے اس طرح ساحران مصر پر آپ کی صداقت روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی اور وہ اپنے ایمان کا برملا اعتراف کرکے اللہ کریم کی بارگاہ میں سجدے میں گر پڑے بلاشبہ اس وقت فرعون کی حالت دیدنی ہوگی لیکن اس مایا کا ستیاس اس کا جادو بھی سارے جادوؤں سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے ، ساحران مصر تو مان گئے لیکن کتنے ؟ وہی جو اس وقت مقابلہ میں آچکے تھے اس لئے زیادہ دیر نہیں لگی ہوگی کہ وہ قوم کے غدار ہوگئے ہوں گے اور ان کی جگہ دوسروں نے لے لی ہوگی اس طرح عوام کے حوصلوں کو انہوں نے بلند کیا ہوگا تاہم جو کچھ ہونا تھا ایک بار تو ہوگیا جس کے نتیجہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو فتح اور فرعون کو شکست فاش ہوگئی لیکن شکست خوردہ لوگ کم ہی شکست کو قبول کرتے ہیں اور خصوصا وہ لوگ جن کو مال و دولت اور دولت وجاہ کی کثرت بھی حاصل ہو اور یہی کچھ یہاں بھی ہوا ۔
Top