Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 71
قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عٰكِفِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نَعْبُدُ : ہم پرستش کرتے ہیں اَصْنَامًا : بتوں کی فَنَظَلُّ : پس ہم بیٹھے رہتے ہیں ان کے پاس لَهَا : ان کے پاس عٰكِفِيْنَ : جمے ہوئے
وہ بولے ہم بتوں کی پرستش کرتے ہیں پس ہم انہیں کے پاس لگے بیٹھے رہتے ہیں
جو آپ نے دیکھا تھا وہی والد اور قوم سے بیان کردیا : 71۔ والد اور قوم کی طرف سے ابراہیم (علیہ السلام) کو جواب دیا گیا کہ ہم بتوں کی پوجا کرتے ہیں اور انہی کے پاس ہم لگے بیٹھے رہتے ہیں ۔ سائل نے کیا پوچھا اور مسئول نے جواب دیا ؟ وہی جو دونوں کے سامنے واضح اور عیاں تھا لیکن پوچھنے والے نے ایک بات واضح نہ کی بلکہ اشارہ کنایہ میں پوچھا گویا جس چیز کو رمز کہتے ہیں آپ نے رمز میں پوچھا ‘ انہوں نے بھی رمز ہی میں جواب دے دیا حالانکہ پوچھنے والے کی مراد کو بھی وہ اچھی طرح سمجھتے تھے ۔ بلاشبہ وہ اپنے انداز میں کہہ رہے تھے کہ ہاں ! ہم کو معلوم ہے کہ یہ لکڑی اور پتھر کے بت ہیں لیکن ہماری مراد تو بھی جانتا اور سمجھتا ہے کہ اگر یہ بت ہیں تو آخر کوئی چیز تھی نا جس کے یہ بت بنائے گئے ہیں اور ظاہر ہے کہ ان کو سامنے رکھنے سے ہماری مراد اپنے تصور کو مضبوط کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں اور ہمارا تعلق تو تو بھی جانتا ہے کہ انہیں بزرگوں اور ولیوں سے ہے جن کے یہ بت بنائے گئے ہیں فی نفسہ تو بھی یہ جانتا ہے کہ یہ بت ہیں اور ہم کو بھی یہ بات معلوم ہے پھر پوچھنے کا مطلب کیا ؟ اے ابراہیم ! یہ بات بھی تجھ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم ان بتوں کو نہیں بلکہ عقیدتا انہی لوگوں کو اپنے حاجت روا جانتے اور مانتے ہیں جن کے یہ بت بنائے گئے ہیں اور یہ حال آج قبر پرستوں کا ہے کہ کہنے کو تو ان کو بھی قبر پرست ہی کہیں گے کیونکہ وہ مخصوص قبروں کے چکر لگاتے ہیں لیکن دراصل وہ اپنے حاجت روا اور مشکل کشا تو ان صاحب قبر لوگوں ہی کو سمجھتے ہیں نہ کہ فی نفسہ قبروں کو ۔
Top