Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 73
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ فَضْلٍ : البتہ فضل والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اور بلاشبہ تیرا پروردگار لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر (ایسے ہی ہیں کہ) شکر ادا نہیں کرتے
اللہ کا فضل ہی تو ہے کہ تم کو مہلت دی جا رہی ہے لیکن کم ہی لوگ شکر گزار ہوتے ہیں : 73۔ ذرا غور کرو کہ فطرت کے تمام قوانین اپنی نوعیت میں کچھ اس طرح واقع ہوئے ہیں کہ اگر لفظوں میں انہیں تعبیر کرنا چاہو تو صرف فطرت کے فضل و رحمت ہی سے تعبیر کرسکتے ہو تمہیں اور کوئی تعبیر نہیں ملے گی ، مثلا اس کے قوانین کا عمل فوری اور اچانک نہیں ہوتا اور اگر ہوتا ہے تو بہت کم ، ہو جو کچھ کرتی ہے آہستہ آہستہ بتدریج کرتی ہے اور اس تدریجی طرز عمل نے دنیا کے لئے مہلت اور ڈھیل کا فائدہ پیدا کردیا ہے اور اس کا کام قانون تقاضوں پر فرصتیں دینا ہے اور اس کا ہر فعل عفو و درگزر کا دروازہ آخر تک کھلا رکھتا ہے بلاشبہ اس کے قوانین اپنے نفاذ میں اٹل ہیں اور ان میں ردوبدل میں امکان بھی نہیں اس لئے یہ تو اس کی سراسر عنایت ہے کہ وہ لوگوں سے قصور سرزد ہوتے ہی نہیں پکڑ لیتا بلکہ سنبھلنے کی مہلت دیتا ہے لیکن افسوس کہ اس پر اکثر لوگ شکر گزار ہو کر اس مہلت کو اپنی اصلاح کے لئے استعمال نہیں کرتے بلکہ مواخذہ میں دیر ہونے کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ یہاں شاید کوئی گرفت کرنے والا ہی نہیں ہے لہذا جو جی میں آئے کرتے اور کہتے رہو اور کسی سمجھانے والے کی بات کو کبھی سمجھنے کی کوشش نہ کرو اور اس طرح گویا یہ بات ان کے لئے مفید ثابت نہیں ہوتی لیکن جہاں اس ڈھیل سے فائدہ حاصل کرنے والے بہت ہی کم ہیں وہاں کچھ نہ کچھ فائدہ اٹھا بھی جاتے ہیں اگرچہ وہ تعداد میں کتنے ہی کم ہوں ۔
Top