Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 80
اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تُسْمِعُ : تم نہیں سنا سکتے الْمَوْتٰى : مردوں کو وَلَاتُسْمِعُ : اور تم نہیں سنا سکتے الصُّمَّ : بہروں کو الدُّعَآءَ : پکار اِذَا وَلَّوْا : جب وہ مڑ جائیں مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
(اے پیغمبر اسلام ! ) بلاشبہ آپ ﷺ (دِل کے) مردوں کو نہیں سنوا سکتے اور نہ ہی (دِلوں کے) بہروں کو پکار سنوا سکتے ہیں (اور خصوصاً ) جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ﷺ آپ ﷺ ان مردوں دلوں اور عقل وفکر کے بہروں کو نہیں سنا سکتے : 80۔ موت کی بہت سی اقسام ہیں اور قرآن کریم نے ساری موتوں کا ذکر کیا ہے اور جو موت مضمون کے لحاظ سے زیادہ مناسب ہو اسی موت کے ساتھ ترجمہ کیا جاسکتا ہے ہاں اگر ضرورت ہو تو دلیل ضرور مہیا کرنی چاہئے خصوصا اس وقت جب کسی دوسرے سے اختلاف واقع ہوجائے اور جس موت کو مراد لیا جائے اس کی وضاحت کردینا ضروری ہے تاکہ دیکھنے اور پڑھنے والے کو کوئی شبہ اور مغالطہ نہ لگے ، ان موقعوں میں سے چند ایک کے نام اس جگہ ذکر کئے جاتے ہیں تاکہ وہ ذہن نشین رہیں مثلا موت نباتاتی ‘ موت حیوانی ‘ موت انسانی ‘ موت ارضی ‘ موت حسی ‘ موت علمی ‘ موت قلبی وغیرہ ‘ موت نباتاتی کیا ہے ؟ کسی سبزہ کا خشک ہوجانا قوت نمو کا زائل ہوجانا ہے ، موت حیوانی کیا ہے ؟ موت نمو کے ساتھ حس و شعور بھی مفقود ہوجانا یا صرف حس و شعور کا باطل ہوجانا اور قوت نامیہ کا باقی رہنا جیسا خواب وغیرہ کی حالت میں ہوتا ہے اس لئے نیند کو بھی موت خفیف کہا گیا ہے ، موت انسانی کیا ہے ؟ قوت نامیہ کے زوال اور قوت حیوانیہ کے فقدان سے بھی آگے کی چیز ہے یعنی علم اور ادراک کا باطل ہوجانا یا نور رشد وہدایت کا بجھ جانا اور عرفان وروحانیت کے بطلان کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ کافر باوجودیکہ طاقتور ‘ چلتا پھرتا ‘ کھاتا پیتا ‘ دنیوی معاملات کا ماہر اور حیات حیوانی سے تعلق رکھنے والی ہرچیز سے واقف ہوتا ہے لیکن عرف اسلام میں اور قرآن کریم کی زبان میں وہ مردود ہے اس کی قوت معرفت الہی مردہ ہے ‘ اس کا دل مردہ ہے ‘ اس کی روحانیت مردہ ‘ اس کا وجدان مردہ ہے اور اس جگہ زیر نظر آیت میں یہی موت مراد ہے ۔ موت ارض اگر زمین میں روئیدگی نہ ہو ‘ سرسبزی اور شادابی مفقور ہو تو یہ زمین کی موت ہے ، موت حسی احساس کا جاتا رہتا ہے ۔ زیاں کو کون نہیں جانتا وہ شخصی ہو یا قومی لیکن بعض اوقات احساس زیاں بھی نہیں رہتا تو وہ گویا موت حسی ہے ، حضرت العلام ‘ علامہ اور اس طرح کے بہت سے خطابات کے باوجود وہ وہی کرے جو ایک عام اور جاہل آدمی کرتا ہے تو بلاشبہ وہ موت علمی ہے ، برائی برائی ہے ایک آدمی سے برائی ہوگئی لیکن ساتھ ہی وہ پشیمان بھی ہے معلوم ہوا کہ ابھی اس کی موت قلبی نہیں ہوئی اگر باوجود برائی کرنے کے برائی پر پشیمان بھی نہیں ہوا تو گویا اس کی قلبی موت واقع ہوگئی ، اللہ تعالیٰ ان ساری موتوں سے بچائے ان میں سے ایک موت کے سوا باقی کوئی موت بھی ایسی نہیں خصوصا انسانی زندگی کے لئے لیکن سب سے بری موت وہ ہے جو کسی انسان کی انسانی موت واقع ہوجائے جس موت کا ذکر اس جگہ کیا جارہا ہے یہ انسانی موت ہے جس کا نتیجہ کفر ہے ۔ وہ موت جو اچھی ہے وہ کونسی موت ہے ؟ یہ وہی موت ہے جس کو حیوانی موت سے تعبیر کیا گیا ہے کہ کوئی انسان جب حیوانی موت مر جائے اور اس دنیا سے اس کا تعلق منقطع ہوجائے کیونکہ اس کی یہ موت ہوگی تب ہی تو وہ جنت کا مستحق ہوگا ۔ زیر نظر آیت میں کیا کہا گیا ہے ؟ یہی کہ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ایسے لوگوں کو جن کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں اور جن میں ضد اور ہٹ دھرمی اور رسم و رواج پرستی نے حق و باطل کا فرق سمجھنے کی کوئی صلاحیت ہی باقی نہیں چھوڑی اور آپ ﷺ کی باتوں کو سننے سے انہوں نے صرف اپنے کان بند کرلینے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس جگہ سے بھی بھاگ کر نکل چکے ہیں جہاں تک تیری آواز ان تک پہنچتی ہے تاکہ آپ ﷺ کی بات انکے کان میں نہ پڑجائے اور وہ اس طرح بھاگ نکلے ہیں کہ وہ کبھی پیچھے مڑ کر دیکھنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں ۔
Top