Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 66
فَعَمِیَتْ عَلَیْهِمُ الْاَنْۢبَآءُ یَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ
فَعَمِيَتْ : پس نہ سوجھے گی عَلَيْهِمُ : ان کو الْاَنْۢبَآءُ : خبریں (باتیں) يَوْمَئِذٍ : اس دن فَهُمْ : پس وہ لَا يَتَسَآءَلُوْنَ : آپس میں سوال نہ کریں گے
تو اس روز ان کو کوئی بات نہ سوجھے گی اور وہ آپس میں بھی (ایک دوسرے سے) کچھ سوال نہ کرسکیں گے
وہ چپ چاپ ہوں گے کہ ” کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے “ 66۔ ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور ان کا کیا دھرا سب ظاہر ہو رہا ہے کہ گویا وہ رنگے ہاتھوں پکڑ لئے گئے ہیں ان کی حیرت زائیگی اور لاجواب ہونے کی حالت اور کیفیت کوئی بیان کرے تو کیسے لیکن قرآن کریم ان کی اس حالت کو اس طرح بیان کرتا ہے کہ (فعمیت علیھم الانبآئ) کہ وہ ایسے بدحواس ہوں گے کہ کسی سے کوئی بات بنائے نہیں بنے گی گویا وہ اس وقت ایسی حالت سراسیمگی میں گرفتار ہوں گے کہ نہ تو اس سوال کا جواب دے سکیں گے اور نہ جگہ سے ادھرادھر سرک کر ہی کسی سے کچھ پوچھ سکیں گے اور دلیلوں کے پہاڑ ان پر ایسے ٹوٹ پڑیں گے کہ ان کی ساری چرب زبانی ہوا ہو کر رہ جائے گی اور اس سراسیمگی میں وہ کچھ بول نہ سکیں گے ۔
Top