Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 30
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کی آیات نَتْلُوْھَا : ہم پڑھتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَمَا اللّٰهُ : اور نہیں اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو تمہیں سنا رہے ہیں اور یہ نہیں ہوسکتا کہ اللہ تمام دنیا پر ظلم کرنے والا ہو جائے
اللہ تعالیٰ رحیم و کریم ہے وہ کسی پر کبھی ظلم نہیں کرتا : 208: اللہ تعالیٰ کے فیصلے ہمیشہ عادلانہ اور حکیمانہ ہی ہوتے ہیں۔ اس نے انسانوں پر حق کھول کھول کر بیان فرمادیا اب جو کچھ کرے گا اس کا نتیجہ پائے گا یہ اس لیے کہ اسلام کا اللہ تمام تر رحیم ہے ، عادل ہے ، شفیق ہے۔ مشرک قوموں کے دیوی دیوتاؤں کی طرح ظالم خونحوار نہیں ہے قرآن کریم بار بار اللہ تعالیٰ کی تنزیہ کا اثبات ان صفات ذمیمہ سے ضرور سمجھتا ہے کیوں ؟ اس لیے کہ دوسرے مذاہب میں اللہ تعالیٰ کی صفات قہری بہت ہی زیادہ زور و قوت کے ساتھ جلوہ گر نظر آتی ہیں۔ ” بالحق “ اے بالصدق یعنی بالکل صحیح جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے معاملات میں کبھی ظلم نہیں کرتا کہ نیکی کرنے والوں کا ثواب کم کر دے یا بالکل ثواب نہ دے یا جرم کرنے والوں کی سزا کو جرم کی مقدار سے بڑھا دے ایسا نہیں ہوسکتا۔ ہاں معاف کرسکتا ہے کہ وہ رحیم وکریم ہے اس طرح نیکی کی جزا کئی گناہ بڑھا کر عطا فرما دے اور کفر چونکہ سب سے بڑا گناہ ہے اس لیے اس کا عذاب بھی سارے گناہوں کے عذاب سے زیادہ اور دائمی ہوگا۔
Top