Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 12
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا سَتُغْلَبُوْنَ : عنقریب تم مغلوب ہوگے وَتُحْشَرُوْنَ : اور تم ہانکے جاؤگے اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : ٹھکانہ
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے ان سے کہہ دو کہ عنقریب تم مغلوب ہوجاؤ گے اور دوزخ کی طرف ہنکائے جاؤ گے وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہے
مخالفین کو للکارا جارہا ہے کہ اپنا پورا زور لگا لو : 30: كها جاتا ہے کہ ” جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے “ للکارتا کون ہے ؟ جس میں پوری طاقت و قوت ہوتی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ “ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں “ اس جگہ اعلان اللہ تعالیٰ کی طرف سے کیا جارہا ہے اور حکم الٰہی ہو رہا ہے کہ ان کفر کی روش اختیار کرنے والوں کو بتاؤ کہ خوب کان کھول کر سن لو کہ عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ تم مغلوب کردیے جاؤ گے اور تمہارا یہ زور اس طرح بیٹھ جائے گا جس طرح پانی کا جھاگ کہ پانی کا زور ختم ہوا اور جھاگ کا نشان تک باقی نہ رہا ، گویا اس طرح ان پر یہ بات واضح کی جاتی رہی ہے کہ اس دنیا میں بھی تمہارا زور اب زیادہ دنوں تک نہیں چلے گا اور یہ بات تمہیں اس وقت بتائی جا رہی ہے جب تم کو اپنے زوال کا خیال تک بھی نہیں تاکہ اگر سنبھلنا چاہو تو سنبھل جاؤ اور وقت ہے توبہ کرلو اگر نہیں تو دنیا کی جن چیزوں پر تم کو انحصار ہے ان کو اور جمع کرلو تاکہ کل تم کو پچھتاوا نہ رہے کہ ہم سے سستی ہو گئی اور ہم یہ نہ کرسکے نہیں تم خوب چوکس ہوجاؤ اور کان کھول کر سن لو کہ تمہاری ڈھیل کے دن اب گنے جا چکے ہیں۔ سبحان اللہ ! کیا معجزہ قرآنی ہے کہ مخالفین کے ساتھ کوئی داؤ اور فریب نہیں لگایا جارہا بلکہ ان کو بطور نصیحت آگاہ کیا جارہا ہے اس پروگرام سے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں طے ہوچکا ہے۔ دنیا کی رسوائی کے ساتھ آخرت کے انجام سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے : 31: دوہرے مجرموں کو دوہری سزا سنائی جارہی ہے لیکن اس وقت جب مجرم ابھی بپھرے ہوئے ہیں اور جرم پر مصر ہیں۔ اسی حالت میں ان کے کانوں تک صدا پہنچائی جارہی ہے کہ ” تحشرون “ کہ تمہاری جماعت کو اکٹھا کرکے تمہاری جائے قرار سے نکال کر اور تم کو بےآرام کر کے ایک بار میدان جنگ کی طرف ہانک کرلے جایا جائے گا اور پھر تمہاری دوسری سزا کے لیے جہنم کے دروازوں تک بھی اسی حالت میں جانا ہوگا جس طرح دنیوی ذلت تمہارا مقدر بن چکی ہے اسی طرح تمہاری آخرت بھی تمہارے لیے پھانسی کے پھندے سے کم نہیں ہوگی اور وہ حالت اتنی بری ہے کہ اس حالت سے تو نکلنے کی صورت کم از کم یہ ہوئی کہ موت آگئی خواہ میدان جنگ میں ذلت ہی کی موت سہی لیکن وہاں کی رسوائی تو ایسی رسوائی ہے کہ اس سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں اس لیے کہ وہاں تو موت کا کوئی تصور ہی نہیں۔
Top