Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 179
مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ حَتّٰى یَمِیْزَ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١۪ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَذَرَ
: کہ چھوڑے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
عَلٰي
: پر
مَآ
: جو
اَنْتُمْ
: تم
عَلَيْهِ
: اس پر
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَمِيْزَ
: جدا کردے
الْخَبِيْثَ
: ناپاک
مِنَ
: سے
الطَّيِّبِ
: پاک
وَمَا كَانَ
: اور نہیں ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُطْلِعَكُمْ
: کہ تمہیں خبر دے
عَلَي
: پر
الْغَيْبِ
: غیب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَجْتَبِىْ
: چن لیتا ہے
مِنْ
: سے
رُّسُلِھٖ
: اپنے رسول
مَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
فَاٰمِنُوْا
: تو تم ایمان لاؤ
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَرُسُلِھٖ
: اور اس کے رسول
وَاِنْ
: اور اگر
تُؤْمِنُوْا
: تم ایمان لاؤ
وَتَتَّقُوْا
: اور پر وہیز گاری
فَلَكُمْ
: تو تمہارے لیے
اَجْرٌ
: اجر
عَظِيْمٌ
: بڑا
ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ ایمان والوں کو چھوڑ دے جس حالت میں تم آج کل اپنے آپ کو پاتے ہو ، وہ ضرور ناپاک کو پاک سے الگ کر دے گا اور اللہ کا یہ قاعدہ نہیں کہ وہ تمہیں غیب کی خبریں دے دے لیکن ہاں ! وہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس بات کے لیے چن لیتا ہے ، پس چاہیے کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ ، اگر تم ایمان لے آئے اور برائیوں سے بچے تو یقینا تمہارے لیے اجر عظیم ہے
مسلمانوں کی حالت ایسی ہی نہیں رہے گی بلکہ پاک ناپاک سے الگ کردیا جائے گا : 323: یمز میز کے معنی ہیں ملتی جلتی چیزوں کو الگ الگ کردینا۔ الْخَبِیْثَ وہ چیز جس سے کراہت کی جائے بوجہ اس سے ردی ہونے کے خواہ محسوس ہو یا معقول اور اس میں باطل اعتقاد ، جھوٹ ، باتیں اور برے فعل سب شامل ہوجاتے ہیں الطَّیِّبِ 1ؕ طیب وہ ہے جو جہل ، فسق اور برے اعمال کی نجاست سے پاک ہو اور علم ایمان اور اچھے اعمال کے زیور سے آراستہ ہو۔ (راغب) اس آیت میں جنگ احد میں جو زخم آئے ان کے فوائد بتائے جا رہے ہیں کیونکہ گزشتہ واقعات سے جو مفید بات ہو اس کو لے کر باقی کو چھوڑ دینا ہی عقلمندی کی دلیل ہے کمزوریوں کو بار بار دہراتے رہنا مزید کمزور کردیتا ہے۔ چناچہ اس جگہ بتایا جا رہا ہے کہ ایک پاک گروہ کو مصائب کے ہاون میں کیوں ڈالا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ صرف منہ کی باتوں سے خوش نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کچے پکے اور مؤمن و منافق یکساں ہو سکتے ہیں اس لئے ان دونوں گروہوں کو الگ الگ کرنے کے لیے اور مؤمنوں کی کمال وفاداری دکھانے کے لئے الہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق مصائب لاتا ہے اور اس طرح ہر ایک ملے جلے گروہ میں خبیث و طیب کو الگ الگ کردیتا ہے۔ ہاں ! مؤمن اور منافق میں امتیاز وحء کے ذریعہ بھی ہو سکتا تھا لیکن اس کو عملی طور پر کیا گیا جس میں یقیناً حکمت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کے افعال کی پوری حکمتیں تو اس کو معلوم ہیں یہاں ایک حخمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اگر مسلمانوں کو بذریعہ وحی بتلا دیا جائے کہ فلاں منافق ہے تو مسلمانوں کو اس سے قطع تعلق اور معاملات میں احتیاط کے لئے کوئی ایسی واح حجت نہئیں ہوتی جس کو منافق بھی تسلیم کرلیں اور وہ کہتے کہ تم غلط کہتے ہو ہم تو سچے اور پکے مسلمان ہیں۔ اور اس طرح یہ بحث ختم ہونے میں ہی نہ آتی۔ بخلاف اس پر عملی امتیاز کے جو مصائب کے ابتلاء کے ذریعہ ہوا کہ منافق مدینہ سے نکلتے ہی الگ ہوگئے اور اس طرح طرح ان کے بھاگ جانے سے عملی طور پر ان کا نفاق کھل گیا۔ اب ان کا یہ منہ نہ رہا کہ مؤمن ومخلص ہونے کا دعویٰ کریں اور پھر اس طرح نفاق کھل جانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ مسلمانوں کا ان کے ساتھ ظاہری میل جول بھی قطع ہوگیا ورنہ دل میں اختلاف کے باوجود ظاہتی اختلاط رہتا تو وہ بھی یقیناً کفر ہی ہوتا۔ اس مضمون کو دوسری جگہ اس طرح بیان فرمایا : وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِیْنَ 003 (العنکبوت 29 : 3) ” اور اللہ کو تو ضرور یہ ظاہر کردینا ہے تاکہ سب جان لیں کہ سچے کون ہیں اور جھوٹے کون ؟ اور ہم ان لوگوں کی آزمائش کرچکے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ “ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں جو تمہارے ساتھ پیش آیا۔ تاریخ میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ جس نے بھی ایمان کا دعویٰ کیا ہے اسے آزمائشوں کی بھٹی میں ڈال کر ضرور پتایا گیا اور جب دوسروں کو امتحان کے بغیر کچھ نہیں دیا گیا تو تمہاری کیا خصوصیت ہے کہ تمہیں صرف زبانی دعوے پر نواز دیا جائے۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا : وَ لَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ 0011 (العنکبوت 29 : 11) ” اور اللہ کو تو ضرور یہ ظاہر کر دکھانا ہے کہ ایمان لانے والے کون ہیں اور منافق کون “ اس لئے یہاں فرمایا گیا کہ ” اللہ ایمان والوں کو اس حالت میں نہیں چھوڑ رکھے گا جس حالت میں تم ہو وہ ضرور ایسا کرے گا کہ ناپاک پاک سے الگ کردے۔ “ اور اس طرح الگ الگ کرے گا کہ سب کو معلوم ہوجائے گا۔ غیب کی خبریں ہر ایک کو نہیں دی جاسکتیں کیونکہ یہ قانون الٰہی کے خلاف ہے : 324: اللہ تعالیٰ کا یہ قانون نہیں ہے کہ وہ ہر ایک کو غیب کی خبریں پہنچائے اور تم کو اس طرح ہر بات سے مطلع کرنا مفید مطلب بھی نہیں کیونکہ اسطرح مزید الجھنیں بڑھیں گی ہاں ! اللہ دونوں گروہوں کو عملی طور پر الگ الگ کر کے دکھا دے گنے کیا کہ اب دونوں فریق الگ الگ ہوگئے اور یہ بات بھی اب سب پر واضح ہوگئی اور سنت اللہ یہی ہے کہ واقعات کو اس طرح واضح کردیا جائے کہ کسی کو کوئی شک و شبہ باقی نہ رہے۔ پھر غیب کی باتوں کے لئے وہ اپنے رسولوں کو چن لیتا ہے اور ان کو امور غیب میں سے جس چیز سے چاہتا ہے آگاہ فرمادیتا ہے اور یہ کوئی راز نہیں ہے کہ جو بات کسی پر ظاہر کردی جائے اور بتادی جائے وہ غیب نہیں ہوتی غیب صرف اسی وقت تک تھی جب تک اس کو اس سے آگاہی نہیں تھی۔ آگاہ ہونے کے بعد وہ غیب کیسے رہا ؟ اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی غیب کو جانتا ہے تو اس کو مفہوم یہی ہے کہ وہ دوسروں کے لیے ہے جو اس کو نہیں جانتے جو جانتا ہے اس کی نسبت سے وہ غیب نہیں ہوتا۔ آط ایک چیز جس کو جانتے پہنچاتے ہیں اپنی مٹھی میں بند کر کے دوسرے سے کہیں کہ بتاؤ میری مٹھی میں کیا ہے ؟ تو ظاہر ہے ہے کہ جو کچھ آپ کی مٹھی میں ہے وہ اس کے لئے جس سے تم پوچھ رہے ہو غیب ہے لیکن آپ کے لئے یقیناً وہ غیب نہیں کیونکہ آپ نے دیکھ سمجھ کر اس کو مٹھی میں بند کیا ہے۔ اس لئے یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز غائب نہیں اور نہ ہی اس سے کوئی چیز پوشیدہ رہ سکتی ہے۔ جو چیز ہم نہیں جانتے وہ ہمارے لئے غیب ہے لیکن اللہ اس کو جانتا ہے اس لئے ہم کہتے ہی اللہ ہی غیب کا جاننے والا ہے یعنی جو چیز ہمارے لئے غائب ہے اس کو اللہ ہی جانتا ہے۔ قرآن کریم نے بار بار اس بات کا اعلان کیا ہے کہ انبیاء کرام بھی غیب کو نہیں جانتے تھے ہاں ! اللہ جن جن چیزوں کے متعلق چاہتا وہ ان کو بتا دیتا۔ چناچہ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے کہ : یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْكُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْهِمْ 1ؕ قُلْ لَّا تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّٰهُ مِنْ اَخْبَارِكُمْ 1ؕ (التوبہ 9 : 94) ” جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو وہ آئیں گے اور تمہارے سامنے معذرتیں کریں گے ، تمہیں چاہیے کہ اس وقت کہہ دو کہ معذرت کی باتیں نہ بناؤ اب ہم تمہارا اعتبار کرنے والے نہیں اللہ نے ہمیں پوری طرح تمہارا حال بتلا دیا ہے “ ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی تجھ پر وحی کر رہے ہیں ورنہ جس وقت یوسف کے بھائی سازش میں مصمم ہوگئے تھے اور پوشیدہ تدبیریں کر رہے تھے تو تم اس وقت ان کے پاس کھڑے نہ تھے “ کہ سب کچھ دیکھ سن لیا ہو۔ ( یوسف 12 : 102) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اے پیغمبر اسلام ! یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے وحی کے ذریعہ ہم تجھے بتلا رہے ہیں اس سے پہلے نہ تو جانتا تھا نہ تیری قوم ، بس صبر کر (منکروں کی شرارت سے دل گیر نہ ہو) انجام کار متقیوں ہی کے لیے ہے “ (ھود 11 : 49) ایک جگہ ارشاد الٰہی ہوا : ” منافق اس بات سے ڈرتے ہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے بارے میں کوئی سورت نازل ہوجائے اور جو کچھ ان کے دلوں میں ہے وہ انہیں جتا دے ، تم ان سے کہہ دو تم تمسخر کرتے رہو یقینا اللہ اب وہ بات نکال کر ظاہر کردینے والا ہے جس کا تمہیں اندیشہ رہتا ہے “ (التوبہ 9 : 64) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور ان اعرابیوں میں جو تمہارے آس پاس بستے ہیں کچھ منافق ہیں اور خود مدینہ کے باشندوں میں بھی جو نفاق میں مشاق ہوگئے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے لیکن ہم جانتے ہیں ہم انہیں دو مرتبہ عذاب دیں گے پھر اس عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے جو بہت ہی بڑا عذاب ہے “ (االتوبہ 9 : 101) اس میں منافقین کے ایک خاص گروہ کا ذکر ہے جو اطراف مدینہ میں بدوی قبائل میں بھی تھے اور شہری باشندوں میں بھی فرمایا مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ 1۫ یہ انفاق میں مشاق اور حاذق ہوگئے ہیں یعنی منافقانہ زندگی میں رہتے رہتے اس کی ایسی مشق ہوگئی ہے کہ نو آموزوں کی طرح پکڑے نہیں جاسکتے اور جو کچے اور نو آموز ہیں ان کے لئے مشکل ہے کہ اپنی دلی حالت چھپائے رکھیں وہ تو ان کے چہروں پر ابھر ہی آتی ہے اور باتوں سے ٹپکنے ہی لگتی ہے لیکن یہ لوگ اس بناوٹ کے ایسے عادی ہوگئے ہیں کہ ممکن ہی نہیں ان کو عام نگاہیں تاڑ سکیں۔ ” ہم انہیں دو مرتبہ عذاب دیں گے “ یعنی یہ اپنی دوہری استعداد و نفاق کی وجہ سے دہرے عذاب کے مستحق ہوگئے پہلی استعداد یہ کہ منافق ہوئے دوسری یہ کہ اس میں کامل اور مشاق ہوگئے۔ مزید وضاحت کے لئے عروۃ الوثقیٰ جلد اول سے تفسیر سورة بقرہ کی ان آیات کا مطالعہ کرو (2 : 23) ، (2 : 175) ، (2 : 255) ، اور جلد دون سورة آل عمران (3 : 44) اور قرآن کریم کے یہ مقامات بھی دیکھ لو (72 : 26) ، (54 : 45) ، (30 : 1۔ 4) ، (9 : 94) ، (11 : 100) ، (11 : 125) ، (7 : 101) ، (20 : 99) ، (6 : 34) ، 66 : 3) ، (33 : 63) ، (21 : 109۔ 111) ، (72 : 25) ، (46 : 9) ، (38 : 67 تا 70) جب تک دارفانی میں ہیں توبہ کا وقت ہے جب دارالبقاء کو گئے وقت ختم ہوگیا : 325: غور کرو کہ مخاطب منافقین ہیں جو محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے کے دعویدار ہیں لیکن ان کا دعویٰ صحیح نہیں کیونکہ وہ ایک دروازہ سے داخل ہو کر دوسرے سے نکل چکے ہیں تاہم ان کا اپنا دعویٰ ایمان ہی کا ہے۔ اس وقت وہ منافقت کس سے کر رہے ہیں رسول اللہ ﷺ سے لیکن جب ان کو سچا ایمان لانے کی تلقین کی جا رہی ہے تو کہا جاتا ہے کہ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ 1ۚ یہ نہیں فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول محمد ﷺ پر ایمان لاؤ بلکہ فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ ایک رسول کا انکار دراصل سارے رسولوں کا انکار ہے اور ایک رسول سے منافقت گویا سارے رسولوں سے منافقت ہے۔ دراصل یہ اہتمام ہے قرآن کریم کا جو وہ وحدت پیام اور سلسلہ وحی کی اہمیت و عظمت کا رکھتا ہے۔ کوئی کتنا ہی بدعمل کیوں نہ ہو جب تک وہ اٹھا نہیں لیا جائے اس وقت تک اس کے پاس موقع ہے اپنی اصلاح کرلینے کا اور سچے دل سے توبہ کرنے کا اسئے منافقین کو کہا جارہا ہے کہ ” چائیے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر سچے دل سے ایمان لے آؤ ۔ اگر اب بھی تم ایمان لے آئے اور برائیوں سے بچے تو یقیناً تمہارے لئے اجر عظیم ہے۔ “ اور جب اس دارالعمل سے نکل کر تم دارالبقاء میں پہنچ گئے تو پھر عمل کا دروازہ بند ہوگیا۔
Top