Urwatul-Wusqaa - Hud : 79
لَوْ اَرَادَ اللّٰهُ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
لَوْ : اگر اَرَادَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ اَنْ يَّتَّخِذَ : کہ بنائے وَلَدًا : اولاد لَّاصْطَفٰى : البتہ وہ چن لیتا مِمَّا : اس سے جو يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۙ : وہ پیدا کرتا ہے (مخلوق) جسے وہ چاہتا ہے سُبْحٰنَهٗ ۭ : وہ پاک ہے هُوَ اللّٰهُ : وہی اللہ الْوَاحِدُ : واحد (یکتا) الْقَهَّارُ : زبردست
اگر اللہ کسی کو اولاد بنانا چاہتا تو جس کو چاہتا مخلوق میں سے چن لیتا وہ (ایسے تمام تصورات سے) پاک ہے ، وہ اللہ ایک ہے (وہ) غلبہ والا ہے
اگر اللہ کسی کو اولاد بنانا چاہتا تو مخلوق میں سے کسی کو چن لیتا 4۔ اولاد ہونا اور اولاد بنانا دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اولاد ہونے کی نفی میں یہ ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اللہ کی اولاد قرار دیتے ہو اگر ایسی بات ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم اللہ کی کوئی بیوی بتائو کیونکہ اولاد ہونے کے لیے جس طرح ولد ضروری ہے اسی طرح اس ولد کی والدہ بھی لازم و ضروری ہے اگر تم نے اللہ کو کسی کا والد بنایا ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم اللہ کی بیوی بتائو۔ لیکن اللہ کی اولاد ماننے والوں نے بھی اس کا کوئی جواب نہ دیا اور اپنے نظریہ سے بھی باز نہ آئے۔ زیر نظر آیت میں اولاد بنانے کا ذکر ہے جس کو متبنیٰ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے جن لوگوں نے اللہ کے لیے اولاد کرنے یعنی کسی کو اولاد بنانے کا نظریہ قائم کیا زیر نظر آیت میں ان کو مخاطب کیا گیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو اولاد کرنا چاہتا تو اس مقصد کے لیے جس کو چاہتا چن لیتا اور پھر جس کو اولاد بنا لیتا اس کے لیے بےجھجک وہ اعلان بھی کردیتا کہ فلاں کو میں نے اپنی اولاد قرار دے دیا ہے یہ بات تم لوگوں پر وہ کیوں چھوڑ دیتا کہ تم جس کو چاہو اللہ کی اولاد قراردے لو اور اعلان کر دو کہ فلاں کو اللہ نے اپنا بیٹا یا بیٹی بنا لیا ہے۔ پھر جب اللہ نے اس بات کا اعلان نہیں کیا اور اپنی مخلوق میں سے کسی کو اس نے اولاد نہیں ٹھہرایا تو آخر تم کو ایسا کہنے کا کیا حق ہے ؟ بلاشبہ اللہ جس طرح اولاد سے پاک ہے اسی طرح کسی کو اولاد قرار دینے یعنی متبنیٰ بنانے سے بھی پاک ہے اور وہ اکیلا ہی زبردست ہے اس کو مخلوق میں سے کسی کو اپنی اولاد قرار دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اولاد کا ہونا یا کسی کو اولاد قرار دینا دونوں باتیں ہی کمزوری کی دلیل ہیں اور اللہ تعالیٰ کسی قسم کی کمزوری سے پاک ہے وہ اول بھی ہے اور آخر بی اس کو نہ نیند ہے اور نہ اونگھ نہ اس کو موت ہے اور نہ بڑھاپا پھر آکر اس کو اولاد کی ضرورت کیا ؟ ظاہر ہے کہ جو خود فانی ہے وہی اس کا محتاج ہے کہ اس کے ہاں اولاد ہو اور اس کی نسل اور نوع باقی رہے اور اسی طرح متبنیٰ بھی وہی بناتا ہے جو یا تو لا وارث ہونے کی وجہ سے کسی کو وارث بنانے کی حاجت محسوص کرتا ہے یا محبت کے جذبے سے مغلوب ہو کر کسی کو بیٹا بنا لیتا ہے اس طرح کی انسانی اور حیوانی کمزوریاں اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف منسوب کرنا اور ان کی بنا پر مذہبی عقیدے گھڑ لینا جہالت نہیں تو اور کیا ہے ؟
Top