Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 111
وَ مَنْ یَّكْسِبْ اِثْمًا فَاِنَّمَا یَكْسِبُهٗ عَلٰى نَفْسِهٖ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّكْسِبْ : کمائے اِثْمًا : گناہ فَاِنَّمَا : تو فقط يَكْسِبُهٗ : وہ کماتا ہے عَلٰي نَفْسِهٖ : اپنی جان پر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور جو کوئی برائی کماتا ہے تو وہ اپنی جان کیلئے ہی کماتا ہے اور اللہ جاننے والا ، حکمت رکھنے والا ہے
برائی کرنے والا ہمیشہ اپنا نقصان کرتا ہے کیونکہ یقینا وہ اس کے نتیجے سے دوچار ہوگا : 184: برے کو برا کہہ کہہ کر برا بنا دینا کوئی عقلمندی نہیں ۔ ہاں ! برائی کے انجام سے آگاہ کرنا اس کیلئے مفید ہو سکتا ہے اور آگاہی گالی ، گلوچ برابھلاکہنے سے نہیں ہوتی بلکہ اس طرح جو پشیمانی اس کو ہوتی ہے وہ بھی جاتی رہتی ہے۔ اس لئے فرمایا کہ جو کوئی برائی کماتا ہے تو وہ اپنی جان ہی کیلئے کماتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا اور حکمت رکھنے والا ہے ۔ “ گنہگار ایک لحاظ سے مریض ہے اور مریض کا علاج مناسب ہے نہ کہ اس سے یہ بحث کہ تم مریض کیوں ہوئے ؟ نہیں بلکہ اس کو مرض کا سبب بتائو اس کا ازالہ کرو ، اس کو احساس دلائو ، مرض کے بڑھتے بڑھتے کیا سے کیا ہوجانے کا خوف اس کو دلائو ایسا علاج کرو کہ اس کا مرض دور ہوجائے یکدم نہیں تو آہستہ آہستہ ہی سہی۔ ہو سکتا ہے تو مرض کے بڑھنے کو روکو تاکہ مرض مزید آگے نہ بڑھے۔ اس طرح قابو پائو اور علاج وہ تجویز کرو جو سستا اور عام ہو اگر تم حاذق ہو تو یہ بات کبھی نہ بھو لو۔
Top