Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 132
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَ : اور لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور اللہ ہی کیلئے ہے جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے اور کارسازی کیلئے اس کا کارساز ہونا کفایت کرتا ہے
کار ساز حقیقی وہی اور آسمانوں اور زمین کی حکومت اس کی ہے یہ بات ایک مثال سے سمجھو لو : 216: ابھی بات سمجھ میں نہیں آئی ایک اور طریقیسیغور کریں۔ آپ کا مال چور لے بھاگے اور آپ کو زدو کو ب بھی کیا اور بےعزت بھی اور مال بھی لوٹ لیا۔ حکومت کا فرض کیا ہے ؟ چوروں کو تلاش کرے۔ آپ کا مال جو وہ لے گئے تھے وہ واپس کرائے اور آپ کو سامنے کھڑا کر کے ان کو اذیت اور تکلیف بھی پہنچائے جیسا کہ وہ آپ کو پہنچاچکے تھے۔ حکومت نے زور لگایا چور معلوم کر لئے آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ کا حق ادا ہوگیا ؟ آپ کا دل ٹھنڈا کیسے ہوتا ہے ؟ ان کو کچھ نہ کہنے سے۔ ان کو چھوڑ دینے سے ظاہر ہے کہ آپ بھی کہیں گے کہ نہیں اور ہر صاحب عقل یہی کہے گا کے نہیں بلکہ ان کو قرار واقعی سزا ملنا بھی ضروری ہے کم از کم وہ جو قانون کے اندر موجود ہے اگر وہ ان کو نہ ملے تو آپ کا حق صحیح معنوں میں ادا نہیں ہوتا۔ بس یہی مطلب یہاں سمجھ لو کہ اللہ قادر مطلق ہے لیکن وہ نہیں جاہتا کہ جو دوسروں نے تم کو اذیت پہنچائی اس کے عوض میں کم ازکم میں اتنی اذیت ان کو پہنچائے جتنی وہ تم کو پہنچا چکے۔ وہ آسمانوں اور زمین کا اکیلا مالک و مختار ہے یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ اس کی حکومت میں زیادتی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا نہ ملے۔ ہاں ! اس کے ہاں ! دیر ضرور ہے کیونکہ یہ اس کے قانون کا تقاضا ہے لیکن اندھیر نہیں۔ اس لئے یقینا وہ وقت آنے والا ہے کہ جھوٹی پیشانیوں کو پکڑلیا جائے اور وہ مار ان کو دی جائے جس کے وہ صحیح معنوں میں مستحق ہیں۔
Top