Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 68
هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۚ فَاِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
هُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو يُحْيٖ : جِلاتا ہے وَيُمِيْتُ ۚ : اور مارتا ہے فَاِذَا : پھر جب قَضٰٓى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کے لئے كُنْ : تو ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوجاتا ہے
وہی ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے پھر جب وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو اس کی نسبت یہ فرما دیتا ہے کہ ہوجا ، تو وہ ہوجاتا ہے
زندگی اور موت اس کے اختیار میں ہے جو کلمہ کن کا مالک ہے 68۔ زیر نظر آیت اس سے قبل دس بار قرآن ِ کریم میں کچھ الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ آچکی ہے اور ہم نے اس کی وضاحت بہت سے مقامات پر کردی ہے اور تقریبا ہر جگہ اس کا مفہوم ایک ہی جیسا ہے اس جگہ بھی پہلے اس بات کا اقرار لیا گیا ہے کہ اللہ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور بلاشبہ اس کے ہاتھ میں زندگی اور موت ہے اور جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اس کے کلمہ کن سے سب کچھ ہوجاتا ہے جس کے ہونے کا وہ ارادہ کرتا ہے رہا یہ کلمہ کن تو یہ محض تفہیم کے لیے ہے ورنہ ارادہ کے لیے اس کو کسی تلفظ کی ضرورت ہی کب ہے ؟ دنیا میں جو کچھ تم کو نظر آرہا ہے وہ سب کچھ اللہ رب کریم نے اپنے ارادہ کے لیے اس کو کسی تلفظ کی ضرورت ہی کب ہے ؟ دنیا میں جو کچھ تم کو نظر آرہا ہے وہ سب کچھ اللہ رب کریم نے اپنے ارادہ سے پید کردیا ہے اور اس طرح تم خود بھی اس کے ارادہ مشیت سے اس دنیا میں آئے ہو جو اس نے چاہا ہے کیا ہے اور جو وہ چاہ رہا ہے وہ ہو رہا اور جو چاہے گا وہ وہو گا کوئی اس کے ارادہ میں اس کا مشیر نہیں جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا اس کی وضاحت عروۃ الوثقی جلد اول سورة البقرہ کی آیت 117 ، جلد دوم سورة آل عمران کی آیت 47 ، 59 ، جلد سوم سورة الانعام کی آیت 73 ، جلد پنجم سورة النحل آیت 40 ، سورة مریم آیت 35 ، جلد ششم سورة یٰسین کی آیت 82 میں گزر چکی ہے وہاں سے ملاحظہ کریں۔؎
Top