Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 21
اَمْ اٰتَیْنٰهُمْ كِتٰبًا مِّنْ قَبْلِهٖ فَهُمْ بِهٖ مُسْتَمْسِكُوْنَ
اَمْ اٰتَيْنٰهُمْ : یادی ہم نے ان کو كِتٰبًا : ایک کتاب مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے فَهُمْ بِهٖ : تو وہ اس کو مُسْتَمْسِكُوْنَ : پکڑ رہے ہیں
کیا ہم نے اس سے قبل ان کو کوئی کتاب دی تھی جس سے یہ استدلال کر رہے ہیں تو (وہ پیش کیوں نہیں کرتے ؟ )
کیا ان کے پاس کوئی ہماری لکھت آئی ہے جس سے وہ یہ دلیل پکڑ رہے ہیں 21 ؎ اب واضح کیا جا رہا ہے کہ دلیل کس کو کہتے ہیں۔ دلیل یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے اللہ اور اس کے رسول کی بات پیش کی ہے لیکن اس کے پیش کرنے کا انداز صحیح نہیں ہے تو اس کے مقابلہ میں اللہ اور اس کے رسول ہی کی بات سے ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کا انداز درست نہیں ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص تو اللہ تعالیٰ کی بات پیش کرے اور دوسرا اس کے مقابلہ میں اپنی طرف سے گھڑ کر کوئی دلیل پیش کر دے جیسا کہ ان صاحب نے کیا جنہوں نے یہ کہا کہ اگر اللہ نہ چاہتا تو ہم ان لوگوں کی عبادت کیوں کرتے جن کی ہم عبادت کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے چاہنے سے کیا ہوتا ہے ہوتا تو وہ ہے جو وہ چاہتا ہے پر جب ہم غیر اللہ کی عبادت کر رہے ہیں اور وہ ہم کو دیکھ بھی رہا ہے اور ہمیں روکتا بھی نہیں تو یہ صاف اس بات کی دلیل ہے کہ اس کو ہمارا یہ فعل پسند ہے حالانکہ اس کا یہ استدلال قطعاً غلط ہے کیونکہ اللہ کی چاہت اور اللہ کی مشیت دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ ہاں ! ان کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے کہ مشیت الٰہی اور رضائے الٰہی دونوں ایک ہی ہیں تو اس کو اپنی دلیل پیش کرنا چاہئے اس لیے ایسی من گھڑت دلیل دینے والوں کو کہا جا رہا ہے کہ ہم نے تمہاری طرف کوئی ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہم نے ان کو شرک کرنے کی اجازت دی ہے یا ان کے آباؤ اجداد کے رسم و رواج کی پابندی کرنے کا حکم دیا ہے تو وہ سب لوگوں کے سامنے پیش کردیں تاکہ یہ روز روز کی خرخش ختم ہوجائے اور سب لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے دلیل رکھتے ہیں حالانکہ ان کو چیلنج کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ ان کے پاس نہ اس کی کوئی دلیل ہے اور نہ ہی کوئی دلیل وہ پیش کرسکتے ہیں۔ اپنی کٹ حجتیوں سے باز آئیں یا نہ آئیں یہ ان کی مرضی کی بات ہے اور آج کل ہمارے ہاں یہی کٹ حجتیاں زیادہ چلتی ہیں کیونکہ ان کو آباؤ اجداد کی سند میسر آ چکی ہے اور لاریب انہی کٹ حجتیوں پر ہماری فرقہ بندیوں کا سارا انحصار ہے اور ہمارے عوام و خواص ایسی بےدلیل بحثوں میں مبتلا ہیں خواہ وہ کون ہیں اور کہاں ہیں اور کیسے ہیں۔
Top