Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
اور جب تم دنیا میں ظلم (شرک) کرتے ہی رہے تو آج تم کو اس سے کچھ حاصل نہیں یقینا تم سب عذاب میں شریک ہو
مشرکوں کو اس روز یہ بات فائدہ نہیں گی بلکہ دونوں عذاب میں مبتلا ہوں گے 39 ؎ { اذ ظلمتم } ” جب کہ تم ظالم ہو “ یعنی مشرک کیونکہ ظلم اور مشرک دونوں ایک ہی قبیل سے ہیں اور شرک سارے ظلموں سے بڑا ظلم ہے۔ مطلب بالکل صاف ہے کہ قیامت کے روز جب انسان اپنے ساتھی سے بیزاری کا اظہار کرے گا تو اس بیزاری کے اظہار سے اس کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ وہ دن دارالعمل کا دن نہیں ہوگا بلکہ دارالآخرت کا دن ہوگا جو نتیجہ کا دن ہے اور ظاہر ہے کہ نتیجہ اس کا ہوتا ہے جو اس دن سے قبل ہوچکا۔ اس لیے دنیا میں اس کو بہت کچھ سمجھایا بجھایا گیا لیکن اس زندگی میں وہ اس کا ساتھ چھوڑنے کے لیے تیار نہ ہو اور اب جب ان پیار کی پینگوں کے نتیجہ کا دن ہے تو آج اس سے بیزاری کا اظہار کیا جا رہا ہے ” اب کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت “ فرمایا اب کیے ہوئے اعمال کا نتیجہ جب واضح ہوگا تو دونوں ساتھیوں کو ایک ہی جیسے عذاب میں مبتلا کردیا جائے گا کیونکہ دونوں برابر کے شریک تھے اور کسی ایک کو دوسرے پر رعایت نہیں دی جائے گی دنیا میں دونوں کا اشتراک تھا اور آخرت میں دونوں کے عذاب کا اشتراک بھی برابر برابر ہی رہے گا اور بلاشبہ اب دونوں کا ایک دوسرے کے ساتھ رہنا سارے عذابوں سے بڑا عذاب ہے کیونکہ اب پیار نفرت میں بدل چکا ہے اور نفرت ہونے کے بعد جس سے نفرت ہوجائے اس کے ساتھ رہنا کسی عذاب سے بھی کم نہیں ہے اور اس کی مثالیں دنیا میں بھی موجود ہیں کہ جن دو فریقوں کے درمیان بہت زیادہ پیار ہو اور پیار کسی بھی سبب کے باعث نفرت میں بدل جائے تو فرت بھی اتنی ہی شدید ہوتی ہے جتنا کہ پیار سخت ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ نفرت ہونے کے بعد دونوں فریق ایک دوسرے سے بہت مجبوریوں کے باوجود صحیح طریقہ سے نہیں رہ سکتے جس کی مثالیں حقیقی بھائیوں ، باپ بیٹوں ، ماں بیٹی ، میاں بیوی اور دوست و احباب میں روزمرہ زندگی میں اکثر دیکھی جاسکتی ہیں اور ویسے بھی پیارو محبت ، نفرت کی ضد ہے جب ایک ضد بنتی ہے تو دوسری اس کی جگہ لے لیتی ہے جیسے رات اور دن ، اندھیرا اور روشنی ، رات کے جانے کا نام دن ہے ، اندھیرے کے جانے کا نام روشنی بالکل اسی طرح پیار و محبت کے جاتے رہنے کا نام نفرت ہے۔
Top