Urwatul-Wusqaa - Al-Hujuraat : 18
اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے غَيْبَ : پوشیدہ باتیں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌۢ : دیکھنے والا بِمَا تَعْمَلُوْنَ : وہ جو تم کرتے ہو
بلاشبہ اللہ آسمانوں اور زمین کے سب چھپے بھیدوں کو جانتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال کو بھی دیکھ رہا ہے
اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کے غیب کو جانتا اور تمارے اعمال کو دیکھتا ہے 18 ۔ بندے اور اس کے ایمان و اسلام کا معاملہ اللہ رب کریم سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہے کیونکہ وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں اور لوگوں کے دلوں کے رازوں سے بھی اچھی طرح واقف ہے اور اس کائنات کے ذرہ ذرہ سے وہ واقف ہے اور ہر ایک چیز پر اس کا علم محیط ہے آسمانوں کی وسعتوں اور زمین کی گہرائیوں اور فضائوں کی کشادگیوں میں سے کوئی چیز ایسی نہیں جس کی اس کو ساری حالت معلوم نہ ہو اور انسانوں میں سے ہر ایک انسان خواہ کتنا ہی چھپ کر عمل کیوں نہ کرے بہرحال وہ اس کے ہر عمل سے آگاہ اور ہر ایک بات سے اچھی طرح واقف ہے اور کسی کا عمل بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہے اس طرح اللہ تعالیٰ نے گزشتہ آیت 16 کا مضمون دوبارہ بیان فرما کر بات کی تاکید و توثیق کردی ہے اور پھر اسی مضمون پر سورة مبارکہ کا مضمون ختم کردیا گیا ہے۔ دی اسلام کی اصل حقیقت بہت سے قامات پر کردی گئی ہے گزشتہ آیت میں جو تقابل پیش کیا گیا ہے اس کی نوعیت محض تقابل کے باعث بیان ہوئی ہے جو اپنی جگہ اور اپنے مقام پر بالکل صحیح اور درست ہے جہاں تک دین کا تعلق ہے وہ اسلام ہی کے نام پر ہے اور اسلام ہی کے نام پر مکن ہے کیونکہ ایمان دل کی تصدیق کا نام ہے جو مشاہدہ نہیں کی جاسکتی اور اس دارالعمل میں بات اس کی ہے جو مشاہدہ میں آنے والی ہے جو مشاہدہ میں نہ آئے یا نہ آسکے اس کا تعلق آخرت سے ہے فقط دارالعمل سے نہیں اس لیے بظاہر سار انحصار اسلام ہی پر ہے اور اسی پر ہونا چاہیے یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں دین اسلام ہی کو اصل اور بنیاد قرار دیا گیا ہے اس کی تفہیم مزید درکار ہو تو عروۃ الوثقیٰ جلد دوم سورة آل عمران کی آیت 19 ، آیت 87 کا مطالعہ کریں اگر مزید چاہیں تو جلد سوم میں سورة الانعام کی آیت 14 اور آیت 125 ملاحظہ کریں اور اس طرح سورة المائدہ کی آیت 44 کی تفسیر بھی دیکھیں اور اگر اس کے ساتھ سورة آل عمران کی آیت 130 جلد ششم سورة الحج کی ٓیت 78 ، سورة البقرہ آیت 132 , 128 کی تفسیر بھی دیکھیں اور جو خطاب ایمان والوں سے کیے گئے ہیں ان کو میں نے سورة المائدہ کی آیت اول میں بڑی تفصیل کے ساتھ جمع کردیا ہے اور قرآن کریم کی تمام آیات جو ایمان والوں کو مخاطب کرکے بیان کی گئی ہیں سب کو ایک جگہ جمع کردیا ہے جس سے قرآن کریم کے او امرو نواہی سمجھنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ عبدالکریم اثری 8 فروری 1998 ء بعد از نماز عشاء
Top