Urwatul-Wusqaa - Al-Hujuraat : 3
اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰى١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يَغُضُّوْنَ : پست رکھتے ہیں اَصْوَاتَهُمْ : اپنی آوازیں عِنْدَ : نزدیک رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُولٰٓئِكَ : یہ وہ لوگ الَّذِيْنَ : جو، جن امْتَحَنَ اللّٰهُ : آزمایا ہے اللہ نے قُلُوْبَهُمْ : ان کے دل لِلتَّقْوٰى ۭ : پرہیزگاری کیلئے لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ : ان کیلئے مغفرت وَّاَجْرٌ عَظِيْمٌ : اور اجر عظیم
بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کے سامنے اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں وہی لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ نے تقویٰ کے لیے آزما لیا ہے (اس لیے) ان کے لیے (اللہ کی طرف سے) بخشش اور عظیم اجر ہے
حق بات کو سن کر عمل کرنے والے ہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کی آزمائش کرلی گئی ہے 3 ۔ (یغضوا) کا اصل مادہ غ ض ض ہے اور غض کے معنی جھکانے اور نیچا کرنے کے ہیں اس کا استعمال نظر اور آواز دونوں پر ہوتا ہے نظریں نیچی کرنا یا آواز نیچی کرنا گویا یہ ان خوش قسمت لوگوں کی طرف اشارہ ہے جن کو نبی اعظم و آخر ﷺ کے سامنے بات کرنے اور آپ ﷺ کی طرف دیکھنے اور آپ ﷺ کی حیثیت کا لحاظ ویاس کرتے دیکھ لیا گیا ہے کہ وہ نہ تو آپ ﷺ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی آپ ﷺ کے سامنے اپنی آواز کو بلند کرسکتے ہیں اور یہ بات ان کی طبیعت میں راسخ ہوچکی ہے کہ کتاب و سنت کی بات آئے گی تو وہ رام ہوں گے اور اس کے سامنے کبھی چوں چرا نہیں کرتے اور بغیر حیل و حجت سر تسلیم ختم کردیتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کا امتحان کرلیا گیا ہے اور بلاشبہ وہ اس امتحان میں پاس ہیں اور ان کی روش سے ساری باتیں واضح ہو رہ ہیں اور لاریب ان کے دلوں میں تقویٰ موجود ہے اور وہ ہر پرہیز گاری کے کام کو قبول کرتے اور ہر تقویٰ کے خلاف کام کو ترک کردینے میں تیز گام ہیں اور یہی لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کی رحمت آوازیں دے رہی ہے وہ بھلائی اور خیر کا کام سنتے ہیں تو اس کی طرف ان کو رغبت ہوتی ہے اور اگر برائی اور شرکا کام ان کی نظروں کے سامنے آ بھی جائے تو وہ اس سے نفرت کرتے ہیں اور اس کے قریب بھی نہیں بھٹکتے اور ان کے دلوں کا امتحان یہی ہے کہ بہ بات ان میں اس طرح راسخ ہوجاتی ہے کہ اس کا خلاف ان سے ممکن ہی نہیں ہوتا کیونکہ بار بار مشق سے اس چیز کے وہ عادی بن جاتے ہیں اور ان سے اگر کوئی انسانی لغزش ہو بھی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے ان کو معاف کردیتا ہے اور ان کے اجر کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
Top