Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 99
مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
مَا : نہیں عَلَي الرَّسُوْلِ : رسول پر۔ رسول کے ذمے اِلَّا الْبَلٰغُ : مگر پہنچا دینا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
اللہ کے رسول کے ذمے پیغام پہنچانا ہے اور جو کچھ تم کھلے طور پر کرتے ہو اور جو کچھ چھپا کر کرتے ہو اللہ کے علم سے پوشیدہ نہیں
اللہ کے رسول کے ذمہ کیا ہے ؟ یہی کہ وہ تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دے : 232: اللہ اور اس کے رسول کی جداگانہ حیثیتوں کی یہ تشریح جو اس جگہ کی گئی قرآن کریم کے صفحات میں باربار ملتی ہے۔ معلوم ہے کیوں ؟ اس لئے کہ مشرک منش انسانوں کے لئے یہ باربار ضروری تھی۔ ان کو باربار یہ بتانا پڑا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ میں ہدایت دینا یا تقسیم عذاب وثواب میں سے کچھ نہیں۔ اس کا کام صرف تبلیغ ہے۔ (قرطبی) جب وہ اس نے بخوشی اور بطریق احسن انجام دے دیا تو اب اس کے ذمہ کیا رہا ؟ کچھ بھی نہیں ، اب تو تمہارا کام ہے کہ اس کے بتائے ہوئے احکام کے مطابق عمل کر کے اپنے آپ کو سنوار لویا ان احکام کی خلاف ورزی کر کے تباہی اور ہلاکت میں جا گرو اور اللہ اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اپنے اعمال سے یا اقوال سے اور جو چھپاتے ہو ، سرار اور محرکات عمل سے اس لئے بھی یہ ضروری تھا کہ اس نے تم کو اطاعت ظاہری کی بھی تاکید کی تھی اور اطاعت باطنی کی بھی اور ظاہر ہے کہ اللہ کو کوئی دھوکا نہیں دے سکتا اس لئے دھوکا باز ہمیشہ منہ کی کھاتے ہیں۔
Top