Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 3
فَالْجٰرِیٰتِ یُسْرًاۙ
فَالْجٰرِيٰتِ : لیکر چلنے والی يُسْرًا : نرمی سے
پھر ان کی جو (بادلوں کو لے کر) سبک رفتاری سے چلتی ہیں
قسم ہے ان ہوائوں کے رب کی جو بھاری بادلوں کو لے کر تیز رفتاری سے چلتی ہیں 3 ۔ (جریت) چلنے والیاں جری سے جس کے معنی پانی کی روانی کی طرح تیز چلنے کے ہیں اسم فاعل کا صیغہ جمع مونث اور (جریت) جاریۃ کی جمع ہے اور جاریہ اس بچی کو بھی کہتے ہیں جو ادھر ادھر بھاگتی پھرتی ہے اور فطرتاً ایک جگہ آرام سے بیٹھ نہیں سکتی اور اسی طرح جاریۃ کشتی کو بھی کہتے ہیں کہ وہ پانی پر چلتی پھرتی ہے (یسرا) آسانی کے ساتھ ایک چیز جب چلتی ہے اور اس کے چلنے ہی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ جو بوجھ اس پر لادا گیا ہے وہ اس کو آسانی سے اٹھا کرلے جارہی ہے یا نہایت مشکل سے اٹھا کر چل رہی ہے خواہ وہ جانور ہے یا کوئی کل اور مشین سے چلنے والی گاڑی۔ (جاریت یسرا) کے لفظ نے جو مفہوم ادا کیا ہے اس کو ہم روزمرہ اپنی زندگی میں مشاہدہ کر رہے ہیں کہ کروڑوں ٹن پانی سے لدے ہوئے بادل اتنی تیزی سے ان کو ہانک کرلے جارہی ہوتی ہے کہ نظریں اس کو دیکھتی ہی دیکھتی رہ جاتی ہیں انسان نے ایک ہوائی جہاز اڑایا جس میں کتنے ذہن کھپے اور کہاں کہاں سے میٹریل لاکر لگایا گیا اور کروڑوں روپے اس پر خرچ کئے گئے اور وہ تین چار سو آدمیوں کو لے کر اڑا تو عقل اڑانے والے پر اس جہاز کو بنانے والے پر ، اتنا بوجھ لے کر اس کے اترنے پر حیران رہ جاتی ہے لیکن ذرا غور کرو کہ جس ہوا کے ایک ہی دھکے نے کروڑوں ٹن پانی کو اپنے کندھوں پر اس طرح دوڑایا کہ تیرا ہوائی جہاز بھی اتنا تیز نہ دوڑ سکا اور پھر اس کے اندر نہ تو کوئی کل اور پرزہ ہے اور نہ کوئی مشین فٹ ہے نہ کوئی پائلٹ تجھے نظر آرہا ہے اور اس تیز سے اس کو گھمایا اور پھرایا جارہا ہے کہ اتنا تیزی سے چلتا ہوا بادل ایسے معلوم ہوتا ہے کہ روئی کا گا لا اڑتا چلا جارہا ہے اور بھاری پن کی کوئی صورت وہاں نظر نہیں آرہی پھر تیرے دیکھتے ہی دیکھتے کبھی اس کو بالکل سفید روئی کی طرح کردیا گیا اور کبھی سیاہ رنگ میں تبدیل کرکے رکھ دیا گیا ہے اور ہوائیں ہیں کہ اس طرح ان کو ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر لے پھر رہی ہیں کہ گویا اس کا کوئی وزن ہی نہیں ہے۔
Top