Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 41
ثُمَّ یُجْزٰىهُ الْجَزَآءَ الْاَوْفٰىۙ
ثُمَّ يُجْزٰىهُ : پھر بدلہ دیا جائے گا اس کو الْجَزَآءَ : بدلہ الْاَوْفٰى : پورا پورا
پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا
پھر ہر ایک کو اس کی سعی و کوشش کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا 41 ؎ اللہ تعالیٰ کے ہاں اندھیر نگری نہیں وہاں ہر ایک عمل و فعل کی جانچ پڑتال ہوتی ہے اور بلاشبہ وہ ہو رہی ہے جو مہض دنیوی زندگی کی کوشش میں مصروف ہے وہ بھی اور جو آخرت کی فکر رکھتا ہے وہ بھی اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے علم میں ہے۔ ج وشخص زندگی بھر نفس کی خواہشات کی تکمیل می لگا رہا اور کبھی اپنے پروردگار کی یاد اور عبادت کا اسے خیال تک نہ آیا تو اس کو ایسا ہی بدلے ملے گا اور جو شخص محض اپنے رب کریم کی رضاکا طاب رہا اور اس کی رضا حاصل کرنے کی فکر اس کو دامن گیر رہی اور وہ اسی راہ میں مصائب و آلام کی پرواہ کئے بغیر تسلیم و رضا کی راہ پر قدم بڑھاتا رہا تو اس کی جو پذیرائی ہوگی اس کا اندازہ بھی اس وقت ہی لگ سکے گا جب سب کی آنکھوں کے سامے اس کو بدلہ دیا جائے گا۔ یہ تو آخرت کی بات ہے لیکن اس دنیا کی زندگی میں بھی لاریب عمل مکافات اپنا کام کر رہا ہے کوئی شخص تسلم کرے یا نہ کرے بہرحال مکمل نہ سہی کسی حد تک اس کی سعی و کوشش کے نتائج بہرحال سامنے آ ہی جاتے ہیں اور آ رہے ہیں۔ جن جن کی اصلاح کا آپ شور سنتے ہیں ان کی اصلاح کا نتیجہ اپ کی انکھیں نہیں دیکھ رہیں ؟ اگر دیکھ رہی ہیں اور یقینا دیکھ رہی ہیں تو کیا وہ اصلاح ہے یا تخریب ؟ آپ غور کریں گے تو اس سوال کا جواب اصلاح کی لفظ سے آپ نہیں دے سکیں گے بلکہ زور دار آوا سے گرج کر کہیں یا بالکل مدھم آواز سے تاکہ کوئی سن کر پہچان نہ جائے کہ یہ کون ہے ؟ بہرحال آپ نام تخریب ہی کا لیں گے اصلاح کا نہیں لے سکیں گے۔ پھر جب نتیجہ تخریب ہے تو آپ کو تسلیم کرلیناچاہئے کہ وہ کام بھی تخریب ہی کا تھا جس کا نام ہم نے یا ہمارے لیڈروں نے ‘ ہمارے وڈیروں نے اصلاح رکھ دیا تھا۔ بیج آپس میں مل گیا آپ معلوم نہ کرسکے تاہم آپ نے شلجم کا بیج سمجھ کر بویا لیکن جب وہ اگ کر سامنے آیا اور اس دنیا میں بڑھا اور پھولا تو معلوم ہوگیا کہ یہ شلجم نہیں تھا بلکہ سرسوں تھی۔ اب بھی اگر اپ یہیں کہیں گے کہ نہیں میں نے تو شلجم ہی بویا تھا اس کے اگنے میں کوئی خرابی ہوگئی تو آپ کی یہ بات نہیں مانے جائے گی بلکہ یہی کہا جائے گا اور یہی سمجھا جائے گا کہ آپ کو بوتے وقت غلطی لگی جس کو آپ نے شلجم سمجھا وہ دراصل سرسوں تھی تاہم اس وقت آپ تسلیم کریں یا تسلیم نہ کریں نتیجہ نے آپ کی غلطی ثابت کردی اور فطرت نے جو کچھ آپ نے بویا تھا اسی کا بدلہ دے دیا اب اسی پر گزارا کرنا ہی ‘ مان لو تو بھی اور اگر نہ مانو تو بھی اور یہی بات زیر نظر آیت میں بیان کی گئی ہے۔
Top