Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 44
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَمَاتَ وَ اَحْیَاۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ اَمَاتَ : وہی ہے جس نے موت دی وَاَحْيَا : اور زندہ کیا
اور بلاشبہ وہی مارتا اور جلاتا ہے
اللہ تعالیٰ ہی مارتا ہے اور وہی جلاتا ہے اس کے سوا کسی کے قبضہ میں موت وحیات نہیں 44 ؎ زندگی اور موت کا کھیل بھی اسی کے دست قدرت میں ہے کوئی نہیں جو کسی کو موت دے اور کوئی نہیں جو کسی کو زندگی عطا کرے۔ انسان جو اشرف المخلوقات ہے اگ روہ اپنی پیدائش پر غور و فکر کرے کہ وہ کس قطرہ منی سے پیدا ہوا ہے اور وہ بھی کہاں ٹپکائی گئی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس قطرہ منی میں کیا کیا تبدیلیاں کی ہیں اور یکے بعد دیگرے تخلیقی عمل کس طرح جاری کیا گیا ہے اور پھر صرف پانچ مہینے دس دن کے اندر اس نے کیا سے کیا بنا دیا ہے اور کس طرح اس کو جوڑ کر اس کا سارا نظام چلا دیا ہے اور پھر زندگی کی روح پھونک کر نر و مادہ کی صورت میں اس کو تمہارے سامنے پیش کردیا ہے جو خالق اتنی طاقت و قوت کا مالک ہے کہ اس نے لاشے کو ایک شے بنا کر تمہارے سامنے پیش کردیا اس قطرہ منی میں قوت نمو اس نے رکھ دی اگر تم چاہو تو اس کو کسی ایسے مقام پر جہاں اس کو اس طرح کا ماحول میسر آجائے جس طرح کا ماحول اس کو ماں کے پیٹ میں میسر ہے تو وہ قوت نمو اپنا عمل جاری رکھتے ہوئے اسی طریقہ کے مطابق اس کو برھاتی چلی جائے۔ غور کرو کہ تم نے کروروں اور اربوں روپیہ لگایا۔ اللہ کی دی ہوئی عقل و فکر کو استعمال کر کے اسی قطرہ آب کو وہ ماحول میسر کیا جو اس قادر مطلق نے بگیر کوئی آنہ پانی خرچ کرنے کے ایک زندہ انسان کے اندر قائم کردیا پھر تعجب ہے تم پر کہ تم نے اتنی مہنگی چیز کو تیار کر کے اس قطرہ منی پر جس میں قوت نمو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہے ایک تجربہ کیا اور جب وہ تجربہ کامیاب ہوا تو تم پھولے نہ سمائے کہ ہم نے یہ کردیا اور وہ کردیا حالانکہ جو کچھ تم نے کیا اس میں جب تک اللہ تعالیٰ کا تخلیق کردہ وہ بیج نہ بویا کامیابی حاصل نہ کی لیکن تم نے اس ذات الٰہی کا کمال تسلیم نہ کیا جس نے اس میں بیج کو پیدا کیا اور اس بیج کے اندر قوت نمو کو مہفوظ کردیا اور تم نے اندھیری رات میں اندھا دھند بیج پھینک دیا لیکن اس ذات کریمی نے اس کو اسی ماحول میں جا گرایا جو ماحول صرف اور صرف اس کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ تم نے کوئی احتیاط نہ کی اور وہ برتن جس کے اندر وہ بیج داخل ہوا ایسا محفوظ رہا کہ تم کروروں روپے خرچ کر کے اور ہزاروں احتیاطیں کرنے کے بعد بھی ایسا محفوظ برتن تیار نہ کرسکے اور بغیر کسی دیکھ بھال کے وہ بچہ پروان چڑھتا چلا گیا۔ کتنے جاہل ہو تم کہ تم نے اس ذات کی قدرت کو تسلیم نہ کیا اور اپنے کمال کے ڈھنڈورے کو اس قدر پیٹا کہ دنیا جہان کے اخبارات انہیں خبروں سے بھر گئے۔ اگر تم غور کرتے تو تم کو معلوم ہوجاتا کہ تم نے تو اتنا کام بھی نہ کیا جتنا ایک ناخواندہ ‘ جاہل کاشتکار نے کیا کہ زمین میں ہل چلایا اور بہت سا بیج لے کر زمین کے اندر پھیلا دیا اور اسی قدرت خداوندی نے اس میں جو قوت نمو رکھی تھی اسی کے مطابق اس بیج کو اگا کر ایک ہری بھری فصل تمہارے سامنے پیش کردی جس کو تم نے بطور خواک استعمال کیا اور زبان کے چس کے کے لئے تم نے اپنی مرضی کے مطابق اس میں نمک مرچ ملا کر لقمہ لقمہ کر کے پیٹ میں ڈالا ذرا اس کاریگر کی قدرت اور کاریگری کا اندازہ تو کرو کہ تمہاری اس خوراک پر کیا کیا کیمیاوی عمل کئے اور اس خوراک سے تمہارے جسم کے اندر ہی اندر بیسیوں تقسیمات کردیں اور کن کن محلولات میں اس کو تبدیل کرتے ہوئے اس کے فضلات کو کہاں سے خارج کیا اور تمہارے جسم کے لئے کر آمد چیزوں کو کس طرح تقسیم در تقسیم کرتے ہوئے وہ قطرہ منی بھی اس سے تیار کردیا قوت نمو بھی اس میں پیدا کردی اور تمہارے اندر کس خوبصورتی کی ساتھ اس کو سنبھال کر رکھا اور پھر تمہارے جسم سے اس کے اخراج کے لئے کیا ترپ پیدا کردی اور تم اس کے اخراج کے لئے کس طرح بےقرار ہوئے اور تمہاری اس بی قراری کا انتظام اس نے کہاں کیا اور پھر جب تم کو اس بےقراری سے قرار آیا اور تم کو تسکین ہوئی اور اس تسکین کا نتیجہ کس طرح تمہارے سامنے پیش کردیا لیکن تم کتنے ناکارہ ہو کہ اب بھی تم (فتبارک اللہ احسن الخالقین) کہنے کے لئے تیار نہ ہوئے اور اس بچہ کو دیکھتے ہی تم اس قدر اندھے ہوگئے کہ تم نے اس کی نسبت کسی بزرگ پیر و فقیر یا کسی پتھر و قبر سے جوڑ دی اور بندوں کا شکریہ ادا کرنے لگے اور یہ نہ سمجھے کہ زندگی اور موت تو صرف اور صرف اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے قبضہ وقدرت میں ہے۔
Top